Book - حدیث 1829

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ صَدَقَةِ الْفِطْرِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ الْفَرَّاءِ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، فَلَمْ نَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ، فَكَانَ فِيمَا كَلَّمَ بِهِ النَّاسَ أَنْ قَالَ: لَا أُرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ إِلَّا يَعْدِلُ صَاعًا مِنْ هَذَا، فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: «لَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا مَا عِشْتُ»

ترجمہ Book - حدیث 1829

کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل باب: صدقہ فطر کا بیان حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان موجود تھے تو ہم صدقہ فطر کے طور پر ایک صاع غلہ، ایک صاع خشک کھجوریں، ایک صاع جو، ایک صاع پنیر یا ایک صاع منقیٰ ادا کیا کرتے تھے۔ ہم اسی طریق کار پر عمل کرتے رہے حتی کہ حضرت معاویہ ؓ ہم لوگوں کے پاس مدینہ منورہ میں آئے۔ انہوں نے لوگوں سے جو خطاب فرمایا اس میں یہ بھی کہا: میرے خیال میں تو شام کی گندم کے دو مد ان چیزوں کے ایک صاع کے برابر ہیں۔ چنانچہ لوگوں نے اس (قول) پر عمل شروع کر دیا۔ حضرت ابوسعید ؓ نے فرمایا: میں تو جب تک زندہ ہو، ہمیشہ اسی طرح (پورا صاع) ادا کرتا رہوں گا جس طرح رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں کیا کرتا تھا۔
تشریح : 1۔حضرت ابو سعید نے حضرت معاویہ سے اتفاق نہیں کیا ، اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمر بھی اس مسئلہ میں حضرت معاویہ سے متفق نہیں تھے جیسے کہ حدیث : 1825 میں بیان ہوا۔ گندم کا نصف صاع فی کس صدقہ فطر ادا کرنے کی ایک مرفوع حدیث جامع ترمذی میں مذکور ہے ۔ (جامع الترمذی ، الزکاۃ ، باب ما جاء فی صدقۃ الفطر ، حدیث : 674) لیکن وہ ضعیف ہے کیونکہ ابن جریج نے عمرو بن شعیب سے ’’ عن ‘‘ کے لفظ کے ساتھ روایت کیا ہے اور ابن جریج مدلس ہے ۔ ایسے راوی کی وہ روایت قبول نہیں کی جاتی جو وہ ’’ عن ‘‘ کے ساتھ روایت کرنے ، اس لیے صحیح بات یہی ہے کہ نصف صاع کا حکم نبی اکرم ﷺ کا ارشاد نہیں بلکہ صحابہ کرام کا اجتہاد ہے ۔ احتیاط کا تقاضا بھی یہی ہے کہ گندم ہو یا کوئی اور چیز اس میں سے پورا صاع صدقہ فطر ادا کیا جائے ۔ 1۔حضرت ابو سعید نے حضرت معاویہ سے اتفاق نہیں کیا ، اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمر بھی اس مسئلہ میں حضرت معاویہ سے متفق نہیں تھے جیسے کہ حدیث : 1825 میں بیان ہوا۔ گندم کا نصف صاع فی کس صدقہ فطر ادا کرنے کی ایک مرفوع حدیث جامع ترمذی میں مذکور ہے ۔ (جامع الترمذی ، الزکاۃ ، باب ما جاء فی صدقۃ الفطر ، حدیث : 674) لیکن وہ ضعیف ہے کیونکہ ابن جریج نے عمرو بن شعیب سے ’’ عن ‘‘ کے لفظ کے ساتھ روایت کیا ہے اور ابن جریج مدلس ہے ۔ ایسے راوی کی وہ روایت قبول نہیں کی جاتی جو وہ ’’ عن ‘‘ کے ساتھ روایت کرنے ، اس لیے صحیح بات یہی ہے کہ نصف صاع کا حکم نبی اکرم ﷺ کا ارشاد نہیں بلکہ صحابہ کرام کا اجتہاد ہے ۔ احتیاط کا تقاضا بھی یہی ہے کہ گندم ہو یا کوئی اور چیز اس میں سے پورا صاع صدقہ فطر ادا کیا جائے ۔