كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ صَدَقَةِ الْفِطْرِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: «أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَةِ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ الزَّكَاةُ، فَلَمَّا نَزَلَتِ الزَّكَاةُ، لَمْ يَأْمُرْنَا، وَلَمْ يَنْهَنَا، وَنَحْنُ نَفْعَلُهُ»
کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل
باب: صدقہ فطر کا بیان
حضرت قیس بن سعد بن عبادہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: زکاۃ کا حکم نازل ہونے سے پہلے رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ جب زکاۃ کے احکام نازل ہو گئے تو آپ ﷺ نے ہمیں صدقہ فطر کا (دوبارہ) حکم نہیں دیا اور منع بھی نہیں فرمایا، البتہ ہم لوگ اس کی ادائیگی کرتے ہیں۔
تشریح :
1۔اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ صدقہ فطر کی ادائیکی واجب نہیں تاہم رسول اللہ ﷺ کے صدقہ فطر جمع کر کے فقراء میں تقسیم کرنے کے اہتمام سے اندازہ ہوتا ہے کہ زکاۃ کے احام نازل ہونے سے صدقہ فطر کا وجوب منسوخ نہیں ہوا ۔
رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر کی ادائیکی سے منع نہیں فرمایا ، اس سے بھی یہی اشارہ ملتا ہے کہ اس کی مشروعیت منسوخ نہیں ہوئی ورنہ رسول اللہ ﷺ واضح فرما دیتے کہ اب اس کی ادائیگی ضروری نہیں رہی ۔
1۔اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ صدقہ فطر کی ادائیکی واجب نہیں تاہم رسول اللہ ﷺ کے صدقہ فطر جمع کر کے فقراء میں تقسیم کرنے کے اہتمام سے اندازہ ہوتا ہے کہ زکاۃ کے احام نازل ہونے سے صدقہ فطر کا وجوب منسوخ نہیں ہوا ۔
رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر کی ادائیکی سے منع نہیں فرمایا ، اس سے بھی یہی اشارہ ملتا ہے کہ اس کی مشروعیت منسوخ نہیں ہوئی ورنہ رسول اللہ ﷺ واضح فرما دیتے کہ اب اس کی ادائیگی ضروری نہیں رہی ۔