Book - حدیث 1826

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ صَدَقَةِ الْفِطْرِ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى مِنَ الْمُسْلِمِينَ»

ترجمہ Book - حدیث 1826

کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل باب: صدقہ فطر کا بیان حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں میں سے ہر آزاد، غلام، مرد اور عورت پر (فی کس) ایک صاع جو یا ایک صاع کھجوریں صدقہ فطر مقرر فرمایا۔
تشریح : 1۔مدینہ منورہ میں لوگوں کی عام خوراک جو اور کھجور تھی ، اس لیے انہی کا ذکر کیا گیا ۔ گھر میں جتنے افراد ہوں ، اتنے صاع صدقہ فطر ادا کرنا چاہیے ۔ مسلمان غلام کا صدقہ فطر آقا کے ذمے ہے ۔اسی طرح بچوں اور عورتوں کا صدقہ فطر اس شخص کے ذمے ہے جو ان کے دوسرے ضروری اخراجات کا ذمہ دار ہے ۔ صدقہ فطر میں نقدی ادا کرنے کا موقف بعض علمائے کرام نے اپنایا ہے لیکن فرامین نبوی اور صحابہ کرام کے اسوہ حسنہ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ صدقہ فطر میں وہ جنس اداکرنی چاہیے جو اہل خانہ کی عمومی غذا ہو مثلاً : گندم ، چاول اور کھجور وغیرہ۔ 1۔مدینہ منورہ میں لوگوں کی عام خوراک جو اور کھجور تھی ، اس لیے انہی کا ذکر کیا گیا ۔ گھر میں جتنے افراد ہوں ، اتنے صاع صدقہ فطر ادا کرنا چاہیے ۔ مسلمان غلام کا صدقہ فطر آقا کے ذمے ہے ۔اسی طرح بچوں اور عورتوں کا صدقہ فطر اس شخص کے ذمے ہے جو ان کے دوسرے ضروری اخراجات کا ذمہ دار ہے ۔ صدقہ فطر میں نقدی ادا کرنے کا موقف بعض علمائے کرام نے اپنایا ہے لیکن فرامین نبوی اور صحابہ کرام کے اسوہ حسنہ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ صدقہ فطر میں وہ جنس اداکرنی چاہیے جو اہل خانہ کی عمومی غذا ہو مثلاً : گندم ، چاول اور کھجور وغیرہ۔