كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ صَدَقَةِ الْفِطْرِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: «فَجَعَلَ النَّاسُ عِدْلَهُ مُدَّيْنِ مِنْ حِنْطَةٍ»
کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل
باب: صدقہ فطر کا بیان
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر کے طور پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو دینے کا حکم دیا۔
حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا: پھر لوگوں نے دو مد گندم کو اس کے برابر قرار دے لیا۔
تشریح :
1۔صاع ایک پیمانہ ہے جیسے ہمارے ہاں ٹوپہ ہوتا ہے ۔ جو چیز عام خوراک کے طور پر استعمال ہوتی ہو اسے اس پیمانے سے ماپ کر صدقہ فطر ادا کرنا چاہیے ۔
اس پیمانے کا اندازہ 1؍3۔5 رطل ، یعنی تقریبا ڈھائی کلو ہے اور بعض کے نزدیک 2100 گرام ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عمر نے اس اجتہاد سے اتفاق نہیں کیا کہ گندم کا نصف صاع کھجوروں کے ایک صاع کے برابر ہے ۔
گندم کا آدھا صاع کافی ہونے کا قول حضرت معاویہ کا ہے جیسے کہ حدیث 1829 میں آ رہا ہے ۔
1۔صاع ایک پیمانہ ہے جیسے ہمارے ہاں ٹوپہ ہوتا ہے ۔ جو چیز عام خوراک کے طور پر استعمال ہوتی ہو اسے اس پیمانے سے ماپ کر صدقہ فطر ادا کرنا چاہیے ۔
اس پیمانے کا اندازہ 1؍3۔5 رطل ، یعنی تقریبا ڈھائی کلو ہے اور بعض کے نزدیک 2100 گرام ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عمر نے اس اجتہاد سے اتفاق نہیں کیا کہ گندم کا نصف صاع کھجوروں کے ایک صاع کے برابر ہے ۔
گندم کا آدھا صاع کافی ہونے کا قول حضرت معاویہ کا ہے جیسے کہ حدیث 1829 میں آ رہا ہے ۔