Book - حدیث 1821

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ النَّهْيِ أَنْ يُخْرِجَ فِي الصَّدَقَةِ شَرَّ مَالِهِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ أَبِي عَرِيبٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ عَلَّقَ رَجُلٌ أَقْنَاءً، أَوْ قِنْوًا، وَبِيَدِهِ عَصًا، فَجَعَلَ يَطْعَنُ يُدَقْدِقُ فِي ذَلِكَ الْقِنْوِ وَيَقُولُ: «لَوْ شَاءَ رَبُّ هَذِهِ الصَّدَقَةِ تَصَدَّقَ بِأَطْيَبَ مِنْهَا، إِنَّ رَبَّ هَذِهِ الصَّدَقَةِ يَأْكُلُ الْحَشَفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»

ترجمہ Book - حدیث 1821

کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل باب: صدقہ میں نکما مال دینا منع ہے حضرت عوف بن مالک اشجعی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ (گھر سے مسجد میں) تشریف لائے (تو دیکھا کہ) کسی آدمی نے (کھجور کے) خوشے یا ایک خوشہ (مسجد میں) لٹکا دیا تھا۔ آپ ﷺ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی۔ آپ اس خوشے کو کھٹ کھٹ چھڑی مارنے لگے۔ اور آپ فر رہے تھے: اس صدقے والا چاتا تو اس سے بہتر صدقہ دے سکتا تھا۔ اس صدقے کا مالک قیامت کے دن نکمی کھجوریں ہی کھائے گا۔
تشریح : 1۔مسجد نبوی میں دوستونوں کے درمیان ایک رسی بندھی ہوئی تھی لوگ کجھور کے خوشے اس سے لٹکا دیتے تھے تاکہ جسے ضرورت ہو وہ حسب خواہش کھا لے جیسے کہ اگلی حدیث میں صراحت ہے ۔ صدقے کا مال کسی مستحق کے ہاتھ میں دینا ضروری نہیں ۔ اگر اس انداز سے کہیں رکھ دیا جائے جس سے معلوم ہو کہ اس کے استعمال کی ہر ایک کو اجازت ہے تو یہ بھی کافی ہے ۔ کھانے پینے کی چیز کو نیچے رکھنے کے بجائے اس انداز سے رکھنا بہتر ہے کہ مٹی اور گرد وغیرہ سے ممکن حد تک محفوظ رہے ۔ صدقے میں عمدہ مال دینا چاہیے تاکہ بہتر ثواب ملے ۔ ادنیٰ مال صدقے میں دیا جائے تو صدقہ تو ادا ہو جاتا ہے لیکن ثواب میں کمی آ جاتی ہے ۔ نبی ﷺ نے ان خوشوں کو چھڑی سے کھٹکھٹایا تاکہ سب لوگ متوجہ ہو جائیں اور توجہ سے بات سنیں ۔ جس شخص کے پاس عمدہ چیز نہ ہو وہ ادنٰی جیز بھی صدقہ کرسکتا ہے ۔ 1۔مسجد نبوی میں دوستونوں کے درمیان ایک رسی بندھی ہوئی تھی لوگ کجھور کے خوشے اس سے لٹکا دیتے تھے تاکہ جسے ضرورت ہو وہ حسب خواہش کھا لے جیسے کہ اگلی حدیث میں صراحت ہے ۔ صدقے کا مال کسی مستحق کے ہاتھ میں دینا ضروری نہیں ۔ اگر اس انداز سے کہیں رکھ دیا جائے جس سے معلوم ہو کہ اس کے استعمال کی ہر ایک کو اجازت ہے تو یہ بھی کافی ہے ۔ کھانے پینے کی چیز کو نیچے رکھنے کے بجائے اس انداز سے رکھنا بہتر ہے کہ مٹی اور گرد وغیرہ سے ممکن حد تک محفوظ رہے ۔ صدقے میں عمدہ مال دینا چاہیے تاکہ بہتر ثواب ملے ۔ ادنیٰ مال صدقے میں دیا جائے تو صدقہ تو ادا ہو جاتا ہے لیکن ثواب میں کمی آ جاتی ہے ۔ نبی ﷺ نے ان خوشوں کو چھڑی سے کھٹکھٹایا تاکہ سب لوگ متوجہ ہو جائیں اور توجہ سے بات سنیں ۔ جس شخص کے پاس عمدہ چیز نہ ہو وہ ادنٰی جیز بھی صدقہ کرسکتا ہے ۔