كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ صَدَقَةِ الزُّرُوعِ وَالثِّمَارِ صحیح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ الْعُشْرُ، وَفِيمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ»
کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل
باب: غلے اور پھلوں کی زکاۃ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کھیتیاں بارش اور چشموں سے سیراب ہوں، ان میں سے دسواں حصہ ہے اور جسے پانی کھینچ کر دیا جائے، اس میں بیسواں حصہ (زکاۃ) ہے۔
تشریح :
1۔بارانی زمین سے حاصل ہونے والی پیداوار میں زکاۃ کی مقدار دسواں حصہ ہے ۔ اگر بیس من غلہ حاصل ہو تو اس میں سے دو من زکاۃ ادا کی جائے ۔ بیس من سے زیادہ ہو تو اسی شرح سے زکاۃ ادا کی جائے گی ۔ قدرتی چشموں اور ندی نالوں وغیرہ سے سیراب ہونے والی زمین کی پیداوار کا بھی یہی حکم ہے ۔ دریا کے قریب اگنے والی فصل کو بھی آب پاشی کی ضرورت نہیں ہوتی ، اس کی جڑیں زمین سے اپنی ضروریات کا پانی لے لیتی ہیں ۔ اس میں بھی دسواں حصہ زکاۃ ہے ۔
کنویں اور ٹیوب ویل سے سیراب ہونے والی فصل میں زکاۃ کی مقدار بیسواں حصہ ہے ۔ ہمارے ہاں نہری پانی کی بھی قیمت ادا کی جاتی ہے جسے آبیانہ کہتے ہیں اس لیے نہری زمین کی پیداوار میں بھی بیسواں حصہ زکاۃ ہے یعنی بیس من پر ایک من زکاۃ ہو گی۔
بیس من کی مقدار تقریباً ساڑھے سات سو کلو ہے ۔
زمین کی پیداوار کی زکاۃ ( عشر) کی ادائیگی فصل کی کٹائی کے موقع پر ہو گی ۔ اگر سال میں دو فصلیں ہوں گی تو عشر بھی دو مرتبہ ادا کرنا ضروری ہو گا کیونکہ اس میں سال گزرنے کی شرط نہیں ہے بلکہ فصل کا ہونا شرط ہے ، وہ جب بھی ہو اور جو بھی ہو ۔
1۔بارانی زمین سے حاصل ہونے والی پیداوار میں زکاۃ کی مقدار دسواں حصہ ہے ۔ اگر بیس من غلہ حاصل ہو تو اس میں سے دو من زکاۃ ادا کی جائے ۔ بیس من سے زیادہ ہو تو اسی شرح سے زکاۃ ادا کی جائے گی ۔ قدرتی چشموں اور ندی نالوں وغیرہ سے سیراب ہونے والی زمین کی پیداوار کا بھی یہی حکم ہے ۔ دریا کے قریب اگنے والی فصل کو بھی آب پاشی کی ضرورت نہیں ہوتی ، اس کی جڑیں زمین سے اپنی ضروریات کا پانی لے لیتی ہیں ۔ اس میں بھی دسواں حصہ زکاۃ ہے ۔
کنویں اور ٹیوب ویل سے سیراب ہونے والی فصل میں زکاۃ کی مقدار بیسواں حصہ ہے ۔ ہمارے ہاں نہری پانی کی بھی قیمت ادا کی جاتی ہے جسے آبیانہ کہتے ہیں اس لیے نہری زمین کی پیداوار میں بھی بیسواں حصہ زکاۃ ہے یعنی بیس من پر ایک من زکاۃ ہو گی۔
بیس من کی مقدار تقریباً ساڑھے سات سو کلو ہے ۔
زمین کی پیداوار کی زکاۃ ( عشر) کی ادائیگی فصل کی کٹائی کے موقع پر ہو گی ۔ اگر سال میں دو فصلیں ہوں گی تو عشر بھی دو مرتبہ ادا کرنا ضروری ہو گا کیونکہ اس میں سال گزرنے کی شرط نہیں ہے بلکہ فصل کا ہونا شرط ہے ، وہ جب بھی ہو اور جو بھی ہو ۔