كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ مِنَ الْأَمْوَالِ ضعيف جدا، و، الصحيحة نحوه بلفظ " الأربعة " فذكرها دون " الذرة " حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: إِنَّمَا سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ فِي هَذِهِ الْخَمْسَةِ: فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرِ، وَالزَّبِيبِ، وَالذُّرَةِ
کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل
باب: کن مالوں میں زکاۃ واجب ہے؟
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ان پانچ چیزوں کی زکاۃ کا حکم جاری فرمایا ہے: گندم، جو، منقیٰ اور مکئی۔
تشریح :
1۔مذکورہ روایت سندا ضعیف ہے ، تاہم مسئلہ اسی طرح ہے کہ جو زرعی اجناس خشک کر کے ذخیرہ کی جاسکتی ہوں ان پر زکاۃ ہے ، ان کا نصاب پانچ وسق ، یعنی بیس من ہے ۔ ( سنن ابن ماجہ ، حدیث : 1794)
گندم اور جو جب بھوسا سے الگ کر کے ماپے تو لے جائیں ، اگر بیس من ہو جائیں تو زکاۃ واجب ہو گی ۔
کھجور اور منفی بھی خشک کر کے ذخیرہ کرنے کے قابل ہو جائے تو ماپنا تولنا چاہیے ۔
ان اشیاء میں زکاۃ کی مقدار اگلے باب میں مذکور ہے ۔
1۔مذکورہ روایت سندا ضعیف ہے ، تاہم مسئلہ اسی طرح ہے کہ جو زرعی اجناس خشک کر کے ذخیرہ کی جاسکتی ہوں ان پر زکاۃ ہے ، ان کا نصاب پانچ وسق ، یعنی بیس من ہے ۔ ( سنن ابن ماجہ ، حدیث : 1794)
گندم اور جو جب بھوسا سے الگ کر کے ماپے تو لے جائیں ، اگر بیس من ہو جائیں تو زکاۃ واجب ہو گی ۔
کھجور اور منفی بھی خشک کر کے ذخیرہ کرنے کے قابل ہو جائے تو ماپنا تولنا چاہیے ۔
ان اشیاء میں زکاۃ کی مقدار اگلے باب میں مذکور ہے ۔