Book - حدیث 1810

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَا جَاءَ فِي عُمَّالِ الصَّدَقَةِ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ مُوسَى بْنَ جُبَيْرٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُبَابِ الْأَنْصَارِيَّ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُنَيْسٍ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ تَذَاكَرَ هُوَ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَوْمًا الصَّدَقَةَ، فَقَالَ عُمَرُ: أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ يَذْكُرُ غُلُولَ الصَّدَقَةِ، «أَنَّهُ مَنْ غَلَّ مِنْهَا بَعِيرًا، أَوْ شَاةً، أُتِيَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ؟» ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ: بَلَى

ترجمہ Book - حدیث 1810

کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل باب: زکاۃ وصول کرنے والے ملازمین کے مسائل حضرت عبداللہ بن انیس ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت عمر بن خطاب ؓ سے زکاۃ کے مسئلہ پر ان کی بات چیت ہوئی۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو زکاۃ میں خیانت کا ذکر کرتے ہوئے یہ فرماتے نہیں سنا: جو کوئی اس میں سے ایک اونٹ یا ایک بکری کی خیانت کرے گا، قیامت کے دن اسے اپنے اوپر لادے ہوئے حاضر ہو گا؟ حضرت عبداللہ بن انیس ؓ نے فرمایا: ہاں (سنی ہے۔)
تشریح : 1۔اجتماعی معاملات میں خیانت بہت بڑا جرم ہے ۔ جن افراد کے ہاتھ میں مسجد ، مدرسہ یا صوبے اور ملک کے مالی معاملات ہوں انہیں اس ذمے داری کا احساس رکھنا چاہیے ۔ زکاۃ کی خیانت سے مراد یہ بھی ممکن ہے کہ صاحب مال اپنا پورا مال ظاہر نہ کرے ، اسی طرح واجب مقدار سے کم زکاۃ دے ۔ اس طرح بچائی ہوئی ایک بکری یا ایک اونٹ بھی قیامت کے دن سخت عذاب کا باعث ہو گا۔ یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ زکاۃ وصول کرنے والا پورا مال بیت المال میں جمع نہ کرائے یا اسے جائز مصرف کے علاوہ اپنی کسی ضرورت کے لیے خرچ کرے تو اسے بھی اس جرم کی سخت سزا ملے گی ۔ 1۔اجتماعی معاملات میں خیانت بہت بڑا جرم ہے ۔ جن افراد کے ہاتھ میں مسجد ، مدرسہ یا صوبے اور ملک کے مالی معاملات ہوں انہیں اس ذمے داری کا احساس رکھنا چاہیے ۔ زکاۃ کی خیانت سے مراد یہ بھی ممکن ہے کہ صاحب مال اپنا پورا مال ظاہر نہ کرے ، اسی طرح واجب مقدار سے کم زکاۃ دے ۔ اس طرح بچائی ہوئی ایک بکری یا ایک اونٹ بھی قیامت کے دن سخت عذاب کا باعث ہو گا۔ یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ زکاۃ وصول کرنے والا پورا مال بیت المال میں جمع نہ کرائے یا اسے جائز مصرف کے علاوہ اپنی کسی ضرورت کے لیے خرچ کرے تو اسے بھی اس جرم کی سخت سزا ملے گی ۔