Book - حدیث 1806

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ صَدَقَةِ الْغَنَمِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ الْمُسْلِمِينَ عَلَى مِيَاهِهِمْ»

ترجمہ Book - حدیث 1806

کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل باب: بھیڑ بکریوں کی زکاۃ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمانوں (کے جانوروں) کی زکاۃ پانی پلانے کی جگہ وصول کی جائے۔
تشریح : 1۔گزشتہ دور میں ہر شخص اپنے جانوروں کو پانی پلانے کے لیے چشمے پر لے جاتا تھا ، یا اپنے اپنے کنویں پر پانی پلایا جاتا تھا ، خاص طور پر اونٹوں کے لیے خاص اہتمام کیا جاتا تھا اور ہر شخص اپنے اونٹوں کے لیے حوض تیار کرتا تھا جس کے قریب ہی اونٹوں کا باڑا ہوتا تھا ۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ صول کرنے والے کو چاہیے کہ جہاں جہاں لوگوں کے ریوڑ چرتے چگتے ہیں وہاں وہاں جا کر زکاۃ وصول کی جائے ۔ زکاۃ دینے والوں کو یہ حکم نہ دیا جائے کہ وہ اپنے مویشی لے کر عامل ( زکاۃ وصول کرنے والے افسر) کے پاس آئیں اور وہاں زکاۃ ادا کریں ۔ اس میں جانوروں کے مالکوں کے لیے مشقت ہے جبکہ عامل کے لیے ہر جگہ پہنچنا آسان ہے ۔ اسلامی شریعت میں عوام اور رعایا کی سہولت کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھا گیا ہے ۔ 1۔گزشتہ دور میں ہر شخص اپنے جانوروں کو پانی پلانے کے لیے چشمے پر لے جاتا تھا ، یا اپنے اپنے کنویں پر پانی پلایا جاتا تھا ، خاص طور پر اونٹوں کے لیے خاص اہتمام کیا جاتا تھا اور ہر شخص اپنے اونٹوں کے لیے حوض تیار کرتا تھا جس کے قریب ہی اونٹوں کا باڑا ہوتا تھا ۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ صول کرنے والے کو چاہیے کہ جہاں جہاں لوگوں کے ریوڑ چرتے چگتے ہیں وہاں وہاں جا کر زکاۃ وصول کی جائے ۔ زکاۃ دینے والوں کو یہ حکم نہ دیا جائے کہ وہ اپنے مویشی لے کر عامل ( زکاۃ وصول کرنے والے افسر) کے پاس آئیں اور وہاں زکاۃ ادا کریں ۔ اس میں جانوروں کے مالکوں کے لیے مشقت ہے جبکہ عامل کے لیے ہر جگہ پہنچنا آسان ہے ۔ اسلامی شریعت میں عوام اور رعایا کی سہولت کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھا گیا ہے ۔