كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ إِذَا أَخَذَ الْمُصَدِّقُ سِنًّا دُونَ سِنٍّ أَوْ فَوْقَ سِنٍّ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ، كَتَبَ لَهُ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «فَإِنَّ مِنْ أَسْنَانِ الْإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الْغَنَمِ، مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ مِنَ الْإِبِلِ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ، وَلَيْسَ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ، وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ، وَيَجْعَلُ مَكَانَهَا شَاتَيْنِ إِنِ اسْتَيْسَرَتَا، أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا بِنْتُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، وَيُعْطِي مَعَهَا شَاتَيْنِ، أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ، وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ، وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَيُعْطِي مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ، وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا، وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ»
کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل
باب: عامل کا واجب الادا عمر کے جانور سے کم یا زیادہ عمر کا جانور وصول کرنا
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ان کے لیے یہ تحریر لکھی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ یہ صدقے کا وہ فریضہ ہے جو رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں پر مقرر فرمایا جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو حکم دیا۔ جانوروں کی زکاۃ میں اونٹوں کی عمروں کے بارے میں (یہ حکم ہے کہ) جس کے اونٹوں کی تعداد اس حد تک پہنچ جائے کہ اس پر جذعہ (چار سالہ) کی ادائیگی فرض ہو لیکن اس کے پاس (ریوڑ میں) جذعہ موجود نہ ہو، البتہ حقہ (تین سالہ) موجود ہو تو اس سے حقہ ہی لے لیا جائے۔ اس کے ساتھ اگر اس کے پاس بکریاں ہوں تو دو بکریاں دے دے یا بیس درہم دے دے۔ جس کے پاس اونٹوں کی تعداد حقہ وصول کرنے کی حد کو پہنچتی ہو اور اس کے پاس حقہ (تین سالہ) نہ ہو بلکہ اس کے پاس صرف بنت لبون (دو سالہ) موجود ہو تو اس سے بنت لبون ہی قبول کر لی جائے اور اس کے ساتھ اس سے دو بکریاں یا بیس درہم لے لیے جائیں۔ جس کی زکاۃ بنت لبون (دو سالہ) کی حد کو پہنچتی ہو اور وہ اس کے پاس موجود نہ ہو بلکہ اس کے پاس حقہ (تین سالہ) موجود ہو تو اس سے حقہ وصول کر لیا جائے اور زکاۃ جمع کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے دے۔ اور جس کی زکاۃ بنت لبون (دو سالہ) کی حد کو پہنچتی ہو، اور وہ اس کے پاس موجود نہ ہو بلکہ اس کے پاس بنت مخاض (ایک سالہ) ہو تو اس سے بنت مخاض قبول کر لی جائے، اور وہ اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں ادا کرے۔ جس کی زکاۃ بنت مخاض (ایک سالہ مؤنث) کی حد کو پہنچتی ہو، اور وہ اس کے پاس نہ ہو، البتہ اس کے پاس بنت لبون (دو سالہ مؤنث) موجود ہو تو اس سے بنت لبون وصول کر لی جائے اور زکاۃ جمع کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں ادا کرے۔ جس کے پاس صحیح ادائیگی کے لیے بنت مخاض (ایک سالہ مؤنث) نہ ہو لیکن مذکر ابن لبون (دو سالہ مذکر) موجود ہو تو اس سے وہی وصول کر لیا جائے گا اور اس کے ساتھ کچھ بھی (لینا دینا) نہیں ہو گا۔
تشریح :
(1)اونٹوں کی زکاۃ میں جن عمروں کی اونٹنیاں وصول کی جاتی ہیں وہ یہ ہیں : (ا) بنت مخاض ، یعنی ایک سالہ اونٹنی ۔ (ب) بنت لبون یعنی دو سالہ اونٹنی ۔(ج) حقہ ، یعنی تین سالہ اونٹنی (د) جذعہ ، یعنی چار سالہ اونٹنی ۔(2) زکاۃ میں صرف اونٹنیاں ، یعنی مونث ہی قبول کی جاتی ہیں ۔ صرف ابن لبون ( دو سالہ مذکر) بنت مخاض ( ایک سالہ مونث) کے متبادل کے طور پر وصول کیا جاسکتا ہے ۔ (3) اگر ریوڑ میں مطلوبہ عمر کی مونث موجود نہ ہو تو اس سے بڑی یا چھوٹی عمر کی مونث بھی وصول کی جاسکتی ہے ۔ عمر کے ایک سال کے فرق کے متبادل دو بکریاں قرار دی گئی ہیں ، لہذا زکاۃ میں اگر مطلوبہ عمر سے کم عمر کی اونٹنی وصول کی گئی ہے تو ساتھ دو بکریاں یا ان کی قیمت مزید وصول کی جائے گی تاکہ مطلوبہ زکاۃ اور وصول شدہ کے فرق کا ازالہ ہو جائے ۔ اسی طرح اگر مطلوبہ عمر سے زیادہ عمر کی اونٹنی وصول کی گئی ہے تو یہ فرق دو بکریاں یا ان کی قیمت کی صورت میں واپس کیا جائے گا تاکہ واجب مقدار سے زیادہ زکاۃ وصول نہ کی جائے ۔ (4) ابن لبون کو چونکہ بنت مخاض کے برابر قرار دیا گیا ہے ، لہذا ایک سالہ مونث کی جگہ دو سالہ مذکر اونٹ کی ادائیگی کی صورت میں حساب برابر ہو جائے گا نہ زکاۃ دینے والے سے مزید کسی چیز کا مطالبہ کیا جائے گا اور نہ زکاۃ وصول کرنے والا کوئی چیز واپس کرنے کا ذمہ دار ہوگا ۔(5) دو بکریوں کی قیمت بیس درہم مقرر کی گئی ہے ، یہ اس دور کے مطابق اوا اور وصول کرنی چاہیے ۔(6) اونٹوں ، گایوں اور بکریوں میں سے ہر ایک ریوڑ کی کل تعدا د شمار کرتے ہوئے بچے ، بڑے ، مذکر ، مونث تمام جانور شمار کیے جائیں گے لیکن زکاۃ ادار کرتے وقت صرف مقررہ عمر کے جانور ہی دیے جائیں گے۔
(1)اونٹوں کی زکاۃ میں جن عمروں کی اونٹنیاں وصول کی جاتی ہیں وہ یہ ہیں : (ا) بنت مخاض ، یعنی ایک سالہ اونٹنی ۔ (ب) بنت لبون یعنی دو سالہ اونٹنی ۔(ج) حقہ ، یعنی تین سالہ اونٹنی (د) جذعہ ، یعنی چار سالہ اونٹنی ۔(2) زکاۃ میں صرف اونٹنیاں ، یعنی مونث ہی قبول کی جاتی ہیں ۔ صرف ابن لبون ( دو سالہ مذکر) بنت مخاض ( ایک سالہ مونث) کے متبادل کے طور پر وصول کیا جاسکتا ہے ۔ (3) اگر ریوڑ میں مطلوبہ عمر کی مونث موجود نہ ہو تو اس سے بڑی یا چھوٹی عمر کی مونث بھی وصول کی جاسکتی ہے ۔ عمر کے ایک سال کے فرق کے متبادل دو بکریاں قرار دی گئی ہیں ، لہذا زکاۃ میں اگر مطلوبہ عمر سے کم عمر کی اونٹنی وصول کی گئی ہے تو ساتھ دو بکریاں یا ان کی قیمت مزید وصول کی جائے گی تاکہ مطلوبہ زکاۃ اور وصول شدہ کے فرق کا ازالہ ہو جائے ۔ اسی طرح اگر مطلوبہ عمر سے زیادہ عمر کی اونٹنی وصول کی گئی ہے تو یہ فرق دو بکریاں یا ان کی قیمت کی صورت میں واپس کیا جائے گا تاکہ واجب مقدار سے زیادہ زکاۃ وصول نہ کی جائے ۔ (4) ابن لبون کو چونکہ بنت مخاض کے برابر قرار دیا گیا ہے ، لہذا ایک سالہ مونث کی جگہ دو سالہ مذکر اونٹ کی ادائیگی کی صورت میں حساب برابر ہو جائے گا نہ زکاۃ دینے والے سے مزید کسی چیز کا مطالبہ کیا جائے گا اور نہ زکاۃ وصول کرنے والا کوئی چیز واپس کرنے کا ذمہ دار ہوگا ۔(5) دو بکریوں کی قیمت بیس درہم مقرر کی گئی ہے ، یہ اس دور کے مطابق اوا اور وصول کرنی چاہیے ۔(6) اونٹوں ، گایوں اور بکریوں میں سے ہر ایک ریوڑ کی کل تعدا د شمار کرتے ہوئے بچے ، بڑے ، مذکر ، مونث تمام جانور شمار کیے جائیں گے لیکن زکاۃ ادار کرتے وقت صرف مقررہ عمر کے جانور ہی دیے جائیں گے۔