Book - حدیث 1799

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ صَدَقَةِ الْإِبِلِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ خُوَيْلِدٍ النَّيْسَابُورِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ صَدَقَةٌ، وَلَا فِي الْأَرْبَعِ شَيْءٌ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعًا، فَإِذَا بَلَغَتْ عَشْرًا فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَ عَشْرَةَ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعَ عَشْرَةَ، فَإِذَا بَلَغَتْ عِشْرِينَ فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِذَا لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِينَ، فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ سِتِّينَ، فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَسَبْعِينَ، فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعِينَ، فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةً، ثُمَّ فِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ»

ترجمہ Book - حدیث 1799

کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل باب: اونٹوں کی زکاۃ حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پانچ سے کم اونٹوں پر زکاۃ فرض نہیں۔ چار اونٹوں پر بھی کچھ (زکاۃ) نہیں۔ اگر ان کی تعداد پانچ تک پہنچ جائے تو نو عدد تک ایک بکری (زکاۃ) ہے۔ اگر وہ دس ہو جائیں تو ان میں چودہ کی تعداد تک دو بکریاں ہیں۔ اگر وہ پندرہ ہو جائیں تو انیس کی تعداد تک تین بکریاں (زکاۃ) ہیں۔ اگر بیس ہو جائیں تو چوبیس ہونے تک چار بکریاں ہیں۔ اگر وہ پچیس کی تعداد کو پہنچ جائیں تو (پچیس سے) پینتیس تک ایک سال کی ایک اونٹنی ہے۔ اگر ایک سال کی اونٹنی (ریوڑ میں موجود) نہ ہو تو دو سال کا مذکر اونٹ (ادا کر دے۔) اگر (پینتیس سے) ایک اونٹ زیادہ ہو تو ان میں پینتالیس کی تعداد ہونے تک دو سالہ ایک اونٹنی ہے۔ اگر (پینتالیس سے) ایک اونٹ زیادہ ہو تو ان میں تین سالہ اونٹنی (زکاۃ) ہے، ساٹھ تک (یہی حکم ہے۔) اگر (ساٹھ سے) ایک اونٹ زیادہ ہو تو پچھتر تک چار سالہ اونٹنی ہے۔ اگر ایک اونٹ زیادہ ہو تو نوے کی تعداد تک دو دو سال کی اونٹنیاں (واجب) ہیں۔ ایک سو بیس تک (یہی زکاۃ ہے۔) اس کے بعد ہر پچاس میں تین سالہ اونٹنی اور ہر چالیس میں دو سالہ اونٹنی ہے۔
تشریح : (1)اونٹ ایک قیمتی جانور ہے اور پانچ اونٹ دولت کی اتنی مقدار ہے کہ اس پر زکاۃ واجب ہونا حکمت کا تقاضا ہے ۔ لیکن پانچ اونٹوں میں سے ایک اونٹ وصول کرنے میں مالک پر بے جا سختی ہے اس لیے شریعت میں ان دونوں پہلوؤں کا لحاظ رکھتے ہوئے اونٹوں کی کم تعداد پر زکاۃ میں بکریاں لینے کا قانون ہے ۔ اس کے علاوہ ہر قسم کے مال میں زکاۃ کے طور پر وہی مال وصول کیا جاتا ہے جس کی زکاۃ دی جارہی ہے ۔(2) اونٹ کی عمر کے لحاظ سے اس کی قیمت میں کافی فرق پڑ جاتا ہے اس لیے اونٹوں کی زکاۃ میں وصول کیے جانے والے جانور کی عمر بھی متعین کر دی گئی ہے ۔ یہ بھی اسلامی شریعت میں عدل و اعتدال کا ایک مظہر ہے ۔(3) زکاۃ میں وصول کیے جانے والے اونٹوں کی عمر ظاہر کرنے کے لیے حدیث میں مندرجہ ذیل الفاظ استعمال ہوئے ہیں : (الف) مخاض : اس سے مراد ایک سال کی اونٹنی ہے ۔ جب اونٹنی کا بچہ ایک سال کا ہو جائے تو عموما وہ دوبارہ حاملہ ہو جاتی ہے ، اس لیے ایک سال کی اونٹنی کو ’’بنت مخاض‘‘ یعنی حاملہ کی بچی کہتے ہیں ۔ (ب) ’’لبون ‘‘ دودھ دینے والے مادہ جانور کو کہتے ہیں ۔ جب اونٹ کا بچہ دو سال کا ہو جائے تو اس کی ماں عموماً دوبارہ بچہ دے چکی ہوتی ہے جو دودھ پی رہا ہوتا ہے ، اس لیے دو سال کی اونٹنی کو بنت لبون ، یعنی ’’ دودھ دینے والی اونٹنی کی بچی ‘‘ کہتے ہیں ۔ اس عمر کے نر کو ابن لبون یعنی ’’ دودھ دینے والی اونٹنی کا بچہ ‘‘ کہتے ہیں ۔ یہ قدر وقیمت میں بنت مخاض ( ایک سالہ مادہ ) کے برابر سمجھا جاتا ہے ۔(ج) حقے کا مطلب ہے کہ یہ اونٹنی اس قابل ہو چکی ہے کہ اس پر بوجھ لادا جائے اور اونٹ اس سے جفتی کرے ، اس لیے اسے حقہ یعنی ’’ بوجھ اٹھانے کی حقدار‘‘ کہا جاتا ہے ۔(د) جذعہ سے مراد چار سالہ اونٹنی ہے ، اس عمر میں اس کے دانت گرنا شروع ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے اسے چارہ کھانے میں مشکل پیش آتی ہے ، اس لیے اسے جذعہ یعنی ’’ پریشان ہونے والی ‘‘ کہا جاتا ہے ۔(4) اونٹوں کی زکاۃ میں صرف مادہ جانور وصول کیے جاتے ہیں ۔ صرف ابن لبون کو بنت مخاض کا متبادل قرار دیا گیا ہے ۔ اس میں بھی اصل واجب بنت مخاض ہی ہے ۔ اگر ریوڑ میں بنت مخاض موجود نہ ہوتب ابن لبون لیا جاتا ہے ۔(5) ایک سو بیس سے زیادہ اونٹ ہونے کی صورت میں ان کے چالیس چالیس یا پچاس پچاس کے گروپ بنائے جائیں گے ۔ اس کے مطابق دو سالہ یا تین سالہ اونٹنیاں وصول کی جائیں گی ، مثلاً ایک سو تیس میں سے اسی پر دو بنت مخاض اور باقی پچاس پچاس پر ایک حقہ (130=40+40+50) اسی طرح ایک سو چالیس پر ایک بنت مخاض اور دو حقے (140= 40+50+50) ایک سو پچاس کے تین حقے (50+50+50) ایک سو ساٹھ پر چار بنت لبون (40+ 40+40+40) اسی طرح ہر دس کے اضافے پر ایک بنت لبون کی جگہ حقہ آتا جائے گا حتی کہ دو سو پر چار حقے یا پانچ بنت لبون کی ادائیگی فرض ہوگی ۔ (200= 50×4= 40×5) (1)اونٹ ایک قیمتی جانور ہے اور پانچ اونٹ دولت کی اتنی مقدار ہے کہ اس پر زکاۃ واجب ہونا حکمت کا تقاضا ہے ۔ لیکن پانچ اونٹوں میں سے ایک اونٹ وصول کرنے میں مالک پر بے جا سختی ہے اس لیے شریعت میں ان دونوں پہلوؤں کا لحاظ رکھتے ہوئے اونٹوں کی کم تعداد پر زکاۃ میں بکریاں لینے کا قانون ہے ۔ اس کے علاوہ ہر قسم کے مال میں زکاۃ کے طور پر وہی مال وصول کیا جاتا ہے جس کی زکاۃ دی جارہی ہے ۔(2) اونٹ کی عمر کے لحاظ سے اس کی قیمت میں کافی فرق پڑ جاتا ہے اس لیے اونٹوں کی زکاۃ میں وصول کیے جانے والے جانور کی عمر بھی متعین کر دی گئی ہے ۔ یہ بھی اسلامی شریعت میں عدل و اعتدال کا ایک مظہر ہے ۔(3) زکاۃ میں وصول کیے جانے والے اونٹوں کی عمر ظاہر کرنے کے لیے حدیث میں مندرجہ ذیل الفاظ استعمال ہوئے ہیں : (الف) مخاض : اس سے مراد ایک سال کی اونٹنی ہے ۔ جب اونٹنی کا بچہ ایک سال کا ہو جائے تو عموما وہ دوبارہ حاملہ ہو جاتی ہے ، اس لیے ایک سال کی اونٹنی کو ’’بنت مخاض‘‘ یعنی حاملہ کی بچی کہتے ہیں ۔ (ب) ’’لبون ‘‘ دودھ دینے والے مادہ جانور کو کہتے ہیں ۔ جب اونٹ کا بچہ دو سال کا ہو جائے تو اس کی ماں عموماً دوبارہ بچہ دے چکی ہوتی ہے جو دودھ پی رہا ہوتا ہے ، اس لیے دو سال کی اونٹنی کو بنت لبون ، یعنی ’’ دودھ دینے والی اونٹنی کی بچی ‘‘ کہتے ہیں ۔ اس عمر کے نر کو ابن لبون یعنی ’’ دودھ دینے والی اونٹنی کا بچہ ‘‘ کہتے ہیں ۔ یہ قدر وقیمت میں بنت مخاض ( ایک سالہ مادہ ) کے برابر سمجھا جاتا ہے ۔(ج) حقے کا مطلب ہے کہ یہ اونٹنی اس قابل ہو چکی ہے کہ اس پر بوجھ لادا جائے اور اونٹ اس سے جفتی کرے ، اس لیے اسے حقہ یعنی ’’ بوجھ اٹھانے کی حقدار‘‘ کہا جاتا ہے ۔(د) جذعہ سے مراد چار سالہ اونٹنی ہے ، اس عمر میں اس کے دانت گرنا شروع ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے اسے چارہ کھانے میں مشکل پیش آتی ہے ، اس لیے اسے جذعہ یعنی ’’ پریشان ہونے والی ‘‘ کہا جاتا ہے ۔(4) اونٹوں کی زکاۃ میں صرف مادہ جانور وصول کیے جاتے ہیں ۔ صرف ابن لبون کو بنت مخاض کا متبادل قرار دیا گیا ہے ۔ اس میں بھی اصل واجب بنت مخاض ہی ہے ۔ اگر ریوڑ میں بنت مخاض موجود نہ ہوتب ابن لبون لیا جاتا ہے ۔(5) ایک سو بیس سے زیادہ اونٹ ہونے کی صورت میں ان کے چالیس چالیس یا پچاس پچاس کے گروپ بنائے جائیں گے ۔ اس کے مطابق دو سالہ یا تین سالہ اونٹنیاں وصول کی جائیں گی ، مثلاً ایک سو تیس میں سے اسی پر دو بنت مخاض اور باقی پچاس پچاس پر ایک حقہ (130=40+40+50) اسی طرح ایک سو چالیس پر ایک بنت مخاض اور دو حقے (140= 40+50+50) ایک سو پچاس کے تین حقے (50+50+50) ایک سو ساٹھ پر چار بنت لبون (40+ 40+40+40) اسی طرح ہر دس کے اضافے پر ایک بنت لبون کی جگہ حقہ آتا جائے گا حتی کہ دو سو پر چار حقے یا پانچ بنت لبون کی ادائیگی فرض ہوگی ۔ (200= 50×4= 40×5)