Book - حدیث 1792

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَنِ اسْتَفَادَ مَالًا صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَارِثَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا زَكَاةَ فِي مَالٍ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ»

ترجمہ Book - حدیث 1792

کتاب: زکاۃ کے احکام و مسائل باب: جس شخص کو (سال کے دوران میں )مال ملے حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فر رہے تھے: کسی مال میں زکاۃ نہیں حتی کہ اس پر سال گزر جائے۔
تشریح : (1)سونے چاندی وغیرہ میں نصاب کا مالک ہونے کے ایک سال بعد زکاۃ واجب ہوتی ہے ۔ (2) زرعی پیداوار جب باغ یا کھیت سے اٹھالی جائے تو اس پر زکاۃ واجب ہو جاتی ہے ، اس میں سال گزرنا شرط نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ) ( الانعام 6:141) ’’ اس کے کاٹنے کے دن اس کا حق ادا کرو ۔‘‘ (3) جس کے پاس پہلے کچھ مال موجود ہو لیکن وہ نصاب سے کم ہو ، پھر اسے کچھ اور مال مل جائے جس کی وجہ سے نصاب مکمل ہو جائے تو سال کی ابتداء نصاب مکمل ہونے سے ہوگی ۔ اگر اس کے ایک سال بعد اس کے پاس نصاب موجود ہے تو زکاۃ ادا کرے گا۔ (1)سونے چاندی وغیرہ میں نصاب کا مالک ہونے کے ایک سال بعد زکاۃ واجب ہوتی ہے ۔ (2) زرعی پیداوار جب باغ یا کھیت سے اٹھالی جائے تو اس پر زکاۃ واجب ہو جاتی ہے ، اس میں سال گزرنا شرط نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ) ( الانعام 6:141) ’’ اس کے کاٹنے کے دن اس کا حق ادا کرو ۔‘‘ (3) جس کے پاس پہلے کچھ مال موجود ہو لیکن وہ نصاب سے کم ہو ، پھر اسے کچھ اور مال مل جائے جس کی وجہ سے نصاب مکمل ہو جائے تو سال کی ابتداء نصاب مکمل ہونے سے ہوگی ۔ اگر اس کے ایک سال بعد اس کے پاس نصاب موجود ہے تو زکاۃ ادا کرے گا۔