Book - حدیث 1779

كِتَاب الصِّيَامِ بَابٌ فِي الْمُعْتَكِفِ يَزُورُهُ أَهْلُهُ فِي الْمَسْجِدِ صحیح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ بْنِ مُوسَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً مِنْ الْعِشَاءِ ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ فَقَامَ مَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْلِبُهَا حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ الَّذِي كَانَ عِنْدَ مَسْكَنِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّ بِهِمَا رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَفَذَا فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ قَالَا سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ ابْنِ آدَمَ مَجْرَى الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا

ترجمہ Book - حدیث 1779

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: معتکف کی بیوی کا مسجد میں آکر اسے ملنا نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ صفیہ بنت حُیَی ؓا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کے لیے مسجد میں تشریف لے گئیں جب کہ آپ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مسجد میں معتکف تھے۔ وہ عشاء کے وقت کچھ دیر نبی ﷺ سے بات چیت کرتی رہیں پھر اٹھ کر واپس چل دیں ، رسول اللہ ﷺ انہیں( مسجد کے دروازے تک) چھوڑے کے لیے ان کے ساتھ ہی اٹھ کھڑے ہوئے۔ صفیہ ؓا جب مسجد کے اس دروازے تک پہنچیں جو رسول اللہ ﷺ کی زوجہ محترمہ ام سلمہ ؓا کے حجرے کے قریب تھا تو پاس سے دو انصاری گزرے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو سلام عرض کیا اور چل دیے۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا: ’’ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حُیَی (ؓا) ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا: سبحان اللہ! اے اللہ کے رسول! (ہم آپ پر کس طرح شک کر سکتے ہیں؟) انہوں نے (رسول اللہ ﷺ کی) اس بات کو شدت سے محسوس کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’شیطان انسان میں خون کی طرح پھرتا ہے۔ مجھے خطرہ محسوس ہوا تھا کہ وہ تمہارے دل میں کوئی (نا مناسب) بات نہ ڈال دے۔‘‘
تشریح : 1۔اعتکا ف کرنے والے سے دوسرے لو گ مل جل سکتے ہیں اور ضروری با ت چیت کر سکتے ہیں 2 اعتکا ف والے سے اس کی بیوی بھی مسجد میں آ کر ملاقا ت کر سکتی ہے 3 متعکف کسی ضرورت سے اعتکا ف کی جگہ سے اٹھ کر مسجد کے دروازے تک جا سکتا ہے 4 عا لم کو اپنی عزت و شرف کا خیال رکھنا چا ہیے اور لو گو ں کو ایسا مو قع نہیں دینا چا ہیے کہ وہ شک وشبہ کا اظہا ر کریں 5 خا وند اپنی بیوی کا نا م لے سکتا ہے اور اسے نا م لے کر بلا بھی سکتا ہے 6 ان دو صحا بیو ں نے رسول اللہ ﷺ کی اس با ت سے تکلیف محسوس کی کیو نکہ انھیں محسوس ہو ا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے با رے میں حسن ظن نہیں رکھتے 7 رسول اللہ ﷺ نے ان کا یہ احساس دور کر نے کے لئے وضا حت فر ما دی کہ تم نے میرے با رے میں کو ئی غلط با ت نہیں سو چی لیکن شیطان وسوسہ ڈال سکتا ہے 8 نبی ﷺ کی یہ وضا حت اس لئے با عث رحمت تھی کیو نہ اس طرح شیطان کے وسوسے کا را ستہ بند ہو گیا ورنہ نبی ﷺ کے بارے میں کو ئی ایسی ویسی سوچ ایمان سے محرومی کا با عث بھی ہو سکتی تھی 9 تعجب کے مو قہ پر سبحا ن اللہ کہنا درست ہے 10 شیطان جنات میں سے ہو نے کی وجہ سے انسان پر غیر محسوس طور پر اثر انداز ہو تا ہے اس لئے اس کا وسوسہ ایک حد سے آگے بڑھ جا ئے تو انسان کے ایمان کے لئے خطر ناک ہو سکتا ہے ان وسوسوں کے شر سے بچنے کے لئے لاحول ولا قوۃ الا باللہ اور اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا چاہیے۔ 1۔اعتکا ف کرنے والے سے دوسرے لو گ مل جل سکتے ہیں اور ضروری با ت چیت کر سکتے ہیں 2 اعتکا ف والے سے اس کی بیوی بھی مسجد میں آ کر ملاقا ت کر سکتی ہے 3 متعکف کسی ضرورت سے اعتکا ف کی جگہ سے اٹھ کر مسجد کے دروازے تک جا سکتا ہے 4 عا لم کو اپنی عزت و شرف کا خیال رکھنا چا ہیے اور لو گو ں کو ایسا مو قع نہیں دینا چا ہیے کہ وہ شک وشبہ کا اظہا ر کریں 5 خا وند اپنی بیوی کا نا م لے سکتا ہے اور اسے نا م لے کر بلا بھی سکتا ہے 6 ان دو صحا بیو ں نے رسول اللہ ﷺ کی اس با ت سے تکلیف محسوس کی کیو نکہ انھیں محسوس ہو ا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے با رے میں حسن ظن نہیں رکھتے 7 رسول اللہ ﷺ نے ان کا یہ احساس دور کر نے کے لئے وضا حت فر ما دی کہ تم نے میرے با رے میں کو ئی غلط با ت نہیں سو چی لیکن شیطان وسوسہ ڈال سکتا ہے 8 نبی ﷺ کی یہ وضا حت اس لئے با عث رحمت تھی کیو نہ اس طرح شیطان کے وسوسے کا را ستہ بند ہو گیا ورنہ نبی ﷺ کے بارے میں کو ئی ایسی ویسی سوچ ایمان سے محرومی کا با عث بھی ہو سکتی تھی 9 تعجب کے مو قہ پر سبحا ن اللہ کہنا درست ہے 10 شیطان جنات میں سے ہو نے کی وجہ سے انسان پر غیر محسوس طور پر اثر انداز ہو تا ہے اس لئے اس کا وسوسہ ایک حد سے آگے بڑھ جا ئے تو انسان کے ایمان کے لئے خطر ناک ہو سکتا ہے ان وسوسوں کے شر سے بچنے کے لئے لاحول ولا قوۃ الا باللہ اور اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا چاہیے۔