Book - حدیث 1757

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ رَمَضَانَ قَدْ فَرَّطَ فِيهِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرٍ فَلْيُطْعَمْ عَنْهُ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينٌ

ترجمہ Book - حدیث 1757

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: جس شخص کے ذمے کوتاہی کی وجہ سے رمضان کے روزے باقی ہوں اور وہ قضا اداکیے بغیر فوت ہو جائے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اس حال میں فوت ہو جائے کہ اس کے ذمے ماہ رمضان کے روزے ہوں تو اس کی طرف سے ہر دن ( کے روزے ) کی جگہ ایک مسکین کو کھانا کھلادیا جائے۔ ‘‘
تشریح : 1۔اما م تر ندی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کے با رے میں فر ما یا ہے کہ یہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فتوی تو رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کے طو ر پر صحیح سند سے مرو ی نہیں(جامع الترمذی الصوم باب ماجاء الکفارۃ حدیث 718)-2 امام ابن ما جہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر جو عنوا ن لکھا ہے اس سے اشرہ ملتا ہے کہ ان کی رائے میں اگر روزوں کی قضا نہ دینے میں مر نے والے کی کو تا ہی کو دخل نہ بلکہ اسے قضا ادا کر نے کا مو قع ہی نہ ملا ہو تو اس کی طرف سے کھا نا کھلانے کی ضرورت نہیں اس مسئلے کی با بت مزید دیکھیے حدیث 1759 کے فوائد و مسا ئل ۔ 1۔اما م تر ندی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کے با رے میں فر ما یا ہے کہ یہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فتوی تو رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کے طو ر پر صحیح سند سے مرو ی نہیں(جامع الترمذی الصوم باب ماجاء الکفارۃ حدیث 718)-2 امام ابن ما جہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر جو عنوا ن لکھا ہے اس سے اشرہ ملتا ہے کہ ان کی رائے میں اگر روزوں کی قضا نہ دینے میں مر نے والے کی کو تا ہی کو دخل نہ بلکہ اسے قضا ادا کر نے کا مو قع ہی نہ ملا ہو تو اس کی طرف سے کھا نا کھلانے کی ضرورت نہیں اس مسئلے کی با بت مزید دیکھیے حدیث 1759 کے فوائد و مسا ئل ۔