Book - حدیث 1740

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ صِيَامِ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ صحیح حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ فَقَالَ إِنَّ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ يَغْفِرُ اللَّهُ فِيهِمَا لِكُلِّ مُسْلِمٍ إِلَّا مُهْتَجِرَيْنِ يَقُولُ دَعْهُمَا حَتَّى يَصْطَلِحَا

ترجمہ Book - حدیث 1740

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: سوموار اور جمعرا ت کے دن روزہ رکھنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے ۔ عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول! آپ سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھتے ہیں( اس کی کیا وجہ ہے؟) فرمایا: ’’سوموار اور جمعرات کو اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کی مغفرت فر دیتا ہے مگر وہ دو آدمی جو آپس میں قطع تعلق کیے ہوئے ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: انہیں چھوڑ دو حتی کہ صلح کر لیں۔ ‘‘
تشریح : 1۔سوموار اور جمعرات کو نفل روزہ رکھنے کا اہتمام کر نا چا ہیے 2 روزہ ایک بڑا نیک عمل ہے جس کی برکت سے مغفرت کی زیا دہ امید کی جا سکتی ہے 3 مسلمانو ں کا ایک دوسرے سے بلا وجہ نا راض رہنا بڑا گنا ہ ہے 4 کسی دینی وجہ سے نا را ضی رکھنا اور اہل و عیا ل کو تنبیہ کر نے کے لئے نا را ض ہو جا نا اس و عید میں شا مل نہیں 5 بعض لو گو ں نے سو مو ار کے روزے سے عید میلاد کا جوا ز ثا بت کر نے کی کو شش کی ہے کیو نکہ رسول اللہ ﷺ کے سو مو ار کے دن پیدا ہونے پر علما ئے کرا م کا اتفا ق ہے لیکن استدا لال محل نظر ہے اس لئے کہ اس دن روز ہ رکھنا سنت ہے نہ کہ عیدمنا نا اور عید روزے کے منا فی ہے نیز پفت روزہ عید پر سا لانہ عید کو قیاس کر نا درست نہیں کیو نکہ ربیع اول رسول اللہ ﷺ کی زند گی میں ہر سا ل آ تا رہا ہے لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس مہینے میں عید نہیں منا ئی مزید تفصیل کے لئے دیکھیے (عید میلاد کی تا ر یخی و شر عی حثیت اور مجوزین کے د لائل کا جا ئزہ از حا فظ اصلا ح الد ین یو سف رحمۃ اللہ علیہ ) 1۔سوموار اور جمعرات کو نفل روزہ رکھنے کا اہتمام کر نا چا ہیے 2 روزہ ایک بڑا نیک عمل ہے جس کی برکت سے مغفرت کی زیا دہ امید کی جا سکتی ہے 3 مسلمانو ں کا ایک دوسرے سے بلا وجہ نا راض رہنا بڑا گنا ہ ہے 4 کسی دینی وجہ سے نا را ضی رکھنا اور اہل و عیا ل کو تنبیہ کر نے کے لئے نا را ض ہو جا نا اس و عید میں شا مل نہیں 5 بعض لو گو ں نے سو مو ار کے روزے سے عید میلاد کا جوا ز ثا بت کر نے کی کو شش کی ہے کیو نکہ رسول اللہ ﷺ کے سو مو ار کے دن پیدا ہونے پر علما ئے کرا م کا اتفا ق ہے لیکن استدا لال محل نظر ہے اس لئے کہ اس دن روز ہ رکھنا سنت ہے نہ کہ عیدمنا نا اور عید روزے کے منا فی ہے نیز پفت روزہ عید پر سا لانہ عید کو قیاس کر نا درست نہیں کیو نکہ ربیع اول رسول اللہ ﷺ کی زند گی میں ہر سا ل آ تا رہا ہے لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس مہینے میں عید نہیں منا ئی مزید تفصیل کے لئے دیکھیے (عید میلاد کی تا ر یخی و شر عی حثیت اور مجوزین کے د لائل کا جا ئزہ از حا فظ اصلا ح الد ین یو سف رحمۃ اللہ علیہ )