كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ لَأَصُومَنَّ الْيَوْمَ التَّاسِعَ قَالَ أَبُو عَلِيٍّ رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ زَادَ فِيهِ مَخَافَةَ أَنْ يَفُوتَهُ عَاشُورَاءُ
کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت
باب: عاشورے کا روزہ
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر میں اگلے سال تک زندہ رہا تو نو تاریخ کا روزہ ضرور رکھوں گا۔‘‘ ابو علی نے کہا کہ احمد بن یونس نے ابن ابی ذئب سے روایت بیان کی تو یہ اضافہ بھی بیان کیا: ’’(یہ آپ نے) اس خطرے کے پیش نظر( فرمایا) کہ عاشورے کا روزہ چھوٹ نہ جائے۔
تشریح :
1 نو محرم کو روزہ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ نبی ﷺ نے دس محرم کے سا تھ نو محر م کا روزہ رکھنے کا بھی ارادا فر ما یا تا کہ اہل کتا ب سے فرق بھی ہو جا ئے اور افضل دن کے روزے کا ثواب مل جا ئے 2 راوی نے بیان فر ما یا کہ آ پ نے نو تا ریخ کا روزہ رکھنے کا ارادہ فر ما یا تو وہ اس لئے تھا کہ دس تا ریخ کا روزہ چھوٹ نہ جا ئے تو یہ حکم بھی ممکن ہے لیکن پہلی وجہ زیا دہ قر ین قیاس ہے۔
1 نو محرم کو روزہ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ نبی ﷺ نے دس محرم کے سا تھ نو محر م کا روزہ رکھنے کا بھی ارادا فر ما یا تا کہ اہل کتا ب سے فرق بھی ہو جا ئے اور افضل دن کے روزے کا ثواب مل جا ئے 2 راوی نے بیان فر ما یا کہ آ پ نے نو تا ریخ کا روزہ رکھنے کا ارادہ فر ما یا تو وہ اس لئے تھا کہ دس تا ریخ کا روزہ چھوٹ نہ جا ئے تو یہ حکم بھی ممکن ہے لیکن پہلی وجہ زیا دہ قر ین قیاس ہے۔