Book - حدیث 1735

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ مِنْكُمْ أَحَدٌ طَعِمَ الْيَوْمَ قُلْنَا مِنَّا طَعِمَ وَمِنَّا مَنْ لَمْ يَطْعَمْ قَالَ فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ مَنْ كَانَ طَعِمَ وَمَنْ لَمْ يَطْعَمْ فَأَرْسِلُوا إِلَى أَهْلِ الْعَرُوضِ فَلْيُتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ قَالَ يَعْنِي أَهْلَ الْعَرُوضِ حَوْلَ الْمَدِينَةِ

ترجمہ Book - حدیث 1735

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: عاشورے کا روزہ محمد بن صیفی انصاری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے عاشورا کے دن ہمیں فرمایا: ’’کیا تم میں سے کسی نے آج کھانا کھایا ہے؟ ‘‘ ہم نے کہا: ہم میں سے بعض نے کھانا کھایا ہے، بعض نے نہیں کھایا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’دن کے باقی حصے کا روزہ پورا کرو، جس نے کھانا کھایا ہے، ( وہ بھی روزہ رکھ لے) اور عروض والوں کو بھی کہلا بھیجو کہ وہ دن کے باقی حصے کا روزہ پورا کریں۔ ‘‘ راوئ حدیث بیان کرتے ہیں کہ’’عروض‘‘ والوں سے آپ کی مراد مدینہ کے قریب و جوار کے لوگ تھے۔
تشریح : 1۔ عا شو را کا روزہ مستحب ہے تا ہم دوسری ا حا د یث کی روشنی میں اکیلے دس محرم کا روزہ نہیں رکھنا چاہے بلکہ اس کے سا تھ نو محرم کا روزہ رکھ لینا چا ہے 2 اگر دن کے وقت چا ند ہو نے کیاطلاع ملے تو با قی دن کا روزہ رکھنا چا ہے کیو نکہ رسول اللہ ﷺ نے اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم د یا ہے تو دن کا کچھ حصہ گزر چکا تھا پھر بھی با قی دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ 1۔ عا شو را کا روزہ مستحب ہے تا ہم دوسری ا حا د یث کی روشنی میں اکیلے دس محرم کا روزہ نہیں رکھنا چاہے بلکہ اس کے سا تھ نو محرم کا روزہ رکھ لینا چا ہے 2 اگر دن کے وقت چا ند ہو نے کیاطلاع ملے تو با قی دن کا روزہ رکھنا چا ہے کیو نکہ رسول اللہ ﷺ نے اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم د یا ہے تو دن کا کچھ حصہ گزر چکا تھا پھر بھی با قی دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔