Book - حدیث 1734

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ صحیح حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنِ أَبِي سَهْلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَوَجَدَ الْيَهُودَ صُيَّامًا فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا هَذَا يَوْمٌ أَنْجَى اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَأَغْرَقَ فِيهِ فِرْعَوْنَ فَصَامَهُ مُوسَى شُكْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْنُ أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْكُمْ فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ

ترجمہ Book - حدیث 1734

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: عاشورے کا روزہ عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو( عاشورا کا) روزہ رکھتے پایا۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: یہ وہ دن ہے جس میں اللہ نے موسیٰ  کو نجات دی اور فرعون کو غرق کیا تو موسیٰ  نے( اس نعمت کے) شکر کے طور پر روزہ رکھا( اس لئے ہم بھی روزہ رکھتے ہیں۔ ) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’موسیٰ  پر ہمارا حق تم سے زیادہ ہے۔‘‘ چنانچہ آپ نے اس دن کا روزہ رکھا اور روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
تشریح : 1۔حضرت موسیعلیہ السلام پر ہمارا حق تم سے زیادہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ مو سی علیہ السلام کو فرعون کی تباہی پر جو خو شی ہو ئی اس میں ہم بھی شریک ہیں کیو نکہ یہ اللہ کی طرف سے شرک پر تو حید کی فتح کا اظہار ہے اور صحیح تو حید پر ہم مسلمان قا ئم ہیں نہ کہ تم یہودی جو مو سی علیہ السلام کی امت ہو نے کا دعوی رکھتے ہیں کیو نکہ تم نے تو اپنے مذ ہب میں اتنا شر ک شا مل کرلیا ہے کہ تم فر عو ن کے شرکیہ مذ ہب سے قر یب تر ہو گے ہو 2 شکر کے طو ر پر عبا دت کر نا پہلی ا متو ں میں بھی مشروع تھا ہما ری شریعت میں بھی سجدہ شکر یا نما ز شکر انہ یا شکر کے طور پر روزہ رکھنا یا صدقہ دینا مشروع ہے ہماری شریعت کی عبا دا ت سا بقہ شر یعتو ں کی عبا دت سے ایک حد تک مشا بہت رکھنے کے با وجو د ان سے روزے کے متعد د مسا ئل میں یہ امتیاز ملحوظ ہے عا شو را کے روزے میں یہ امتیا ز اس طرح قا ئم کیا گیا ہے کہ وہ لو گ صرف دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملا لینے کا حکم فر ما یا اس کے لئے دن کی تعیین کی با بت حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث یہود کی مخالفت کر و ان سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھو تو ضعیف ہے تا ہم حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے مو قو فا مرو ی ہے یہو د کی مخا لفت کر و نو دس محرم کا روزہ رکھو علما ئے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہذا بہتر اور اجع مو قف یہی کہ دس کے سا تھ نو کا روزہ رکھا جا ئے اگر نو کا روزہ نہ رکھ سکے تو مخالفت یہو د کے پیش نظر گیا رہ کا روزہ بھی ان شا ء اللہ مقبول ہو گا واللہ اعلم ۔ مز ید دیکھیے (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد 4:/52) 1۔حضرت موسیعلیہ السلام پر ہمارا حق تم سے زیادہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ مو سی علیہ السلام کو فرعون کی تباہی پر جو خو شی ہو ئی اس میں ہم بھی شریک ہیں کیو نکہ یہ اللہ کی طرف سے شرک پر تو حید کی فتح کا اظہار ہے اور صحیح تو حید پر ہم مسلمان قا ئم ہیں نہ کہ تم یہودی جو مو سی علیہ السلام کی امت ہو نے کا دعوی رکھتے ہیں کیو نکہ تم نے تو اپنے مذ ہب میں اتنا شر ک شا مل کرلیا ہے کہ تم فر عو ن کے شرکیہ مذ ہب سے قر یب تر ہو گے ہو 2 شکر کے طو ر پر عبا دت کر نا پہلی ا متو ں میں بھی مشروع تھا ہما ری شریعت میں بھی سجدہ شکر یا نما ز شکر انہ یا شکر کے طور پر روزہ رکھنا یا صدقہ دینا مشروع ہے ہماری شریعت کی عبا دا ت سا بقہ شر یعتو ں کی عبا دت سے ایک حد تک مشا بہت رکھنے کے با وجو د ان سے روزے کے متعد د مسا ئل میں یہ امتیاز ملحوظ ہے عا شو را کے روزے میں یہ امتیا ز اس طرح قا ئم کیا گیا ہے کہ وہ لو گ صرف دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملا لینے کا حکم فر ما یا اس کے لئے دن کی تعیین کی با بت حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث یہود کی مخالفت کر و ان سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھو تو ضعیف ہے تا ہم حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے مو قو فا مرو ی ہے یہو د کی مخا لفت کر و نو دس محرم کا روزہ رکھو علما ئے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہذا بہتر اور اجع مو قف یہی کہ دس کے سا تھ نو کا روزہ رکھا جا ئے اگر نو کا روزہ نہ رکھ سکے تو مخالفت یہو د کے پیش نظر گیا رہ کا روزہ بھی ان شا ء اللہ مقبول ہو گا واللہ اعلم ۔ مز ید دیکھیے (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد 4:/52)