Book - حدیث 1731

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ صِيَامِ يَوْمِ عَرَفَةَ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَامَ يَوْمَ عَرَفَةَ غُفِرَ لَهُ سَنَةٌ أَمَامَهُ وَسَنَةٌ بَعْدَهُ

ترجمہ Book - حدیث 1731

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: عرفے کے دن کا روزہ قتادہ بن نعمان ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے : ’’جس شخص نے عرفے کے دن روزہ رکھا، اس کے ایک سال آگے اور ایک سال پیچھے کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔ ‘‘
تشریح : 1۔ مذکو رہ روایت کی با بت ہمارے فا ضضل محقق لکھتے ہیں یہ سندا ضعیف ہے البتہ گزشتہ حدیث 1730 اس سے کفایت کر تی ہےکیو نکہ یہ سابق حدیث کے ہم معنی ہی ہے دیگر محققین نے بھی اسے گزشتہ حدیث کی وجہ سے قابل عمل اور قا بل حجت قرار دیا ہے دیکھیے (ارواء الغلیل 4/109۔110 وسنن ابن ماجہ للدکتور بشار عوادد حدیث 1731۔))2 عرفے کے دن سے مراد ذوالحجہ کی تا ر یخ ہے اسے عر فے کا دن اس لئے کہتے ہیں کہاس دن حا جی عرفا ت کے میدا ن میں ٹھہرے ہو ئے ہو تے ہیں اور وقوف عرفا ت حج کا عظیم ترین رکن ہے جو شخص اس دن عرفا ت میں نہ پہنچ سکے اس کا حج نہیں ہو تا 2اس قسم کی احا دیث میں گنا ہو ں کی معا فی سے مرا د عا م طو ر پر صغیرہ گنا ہوتے ہیں لیکن اخلاص نیت کی وجہ سے شا ید بعض کبیرہ گنا ہ بھی معا ف ہو جا ئیں بعض لو گ عر فے کا روزہ اس دن رکھتے ہیں جس دن سعودی عرب میں 9 ذوالحجہ ہو یہ درست نہیں کیو نکہ جو عبادات اوقات مقرر ہ سے تعلق رکھتی ہیں ان میں عمل کر نے والے کے مقام کا اعتبار ہو تا ہے جس طرح ہم پا کستان میں ظہر کی نماز مکہ میں سورج ڈھل جا نے تک مو خر نہیں کر تے یا مدینہ میں سورج غروب ہو جا نے تک یہا ں روزہ کھو لنا مئو خر نہیں کر سکتے اسی طرح تا ریخ میں بھی ہر شہر میں مقامی طو ر پر چا ند نظر آنے یا نہ آنے پر دارومدار ہے نیز تفصیل کے لئے دیکھیے حدیث 1652کے فوائد ومسائل 1۔ مذکو رہ روایت کی با بت ہمارے فا ضضل محقق لکھتے ہیں یہ سندا ضعیف ہے البتہ گزشتہ حدیث 1730 اس سے کفایت کر تی ہےکیو نکہ یہ سابق حدیث کے ہم معنی ہی ہے دیگر محققین نے بھی اسے گزشتہ حدیث کی وجہ سے قابل عمل اور قا بل حجت قرار دیا ہے دیکھیے (ارواء الغلیل 4/109۔110 وسنن ابن ماجہ للدکتور بشار عوادد حدیث 1731۔))2 عرفے کے دن سے مراد ذوالحجہ کی تا ر یخ ہے اسے عر فے کا دن اس لئے کہتے ہیں کہاس دن حا جی عرفا ت کے میدا ن میں ٹھہرے ہو ئے ہو تے ہیں اور وقوف عرفا ت حج کا عظیم ترین رکن ہے جو شخص اس دن عرفا ت میں نہ پہنچ سکے اس کا حج نہیں ہو تا 2اس قسم کی احا دیث میں گنا ہو ں کی معا فی سے مرا د عا م طو ر پر صغیرہ گنا ہوتے ہیں لیکن اخلاص نیت کی وجہ سے شا ید بعض کبیرہ گنا ہ بھی معا ف ہو جا ئیں بعض لو گ عر فے کا روزہ اس دن رکھتے ہیں جس دن سعودی عرب میں 9 ذوالحجہ ہو یہ درست نہیں کیو نکہ جو عبادات اوقات مقرر ہ سے تعلق رکھتی ہیں ان میں عمل کر نے والے کے مقام کا اعتبار ہو تا ہے جس طرح ہم پا کستان میں ظہر کی نماز مکہ میں سورج ڈھل جا نے تک مو خر نہیں کر تے یا مدینہ میں سورج غروب ہو جا نے تک یہا ں روزہ کھو لنا مئو خر نہیں کر سکتے اسی طرح تا ریخ میں بھی ہر شہر میں مقامی طو ر پر چا ند نظر آنے یا نہ آنے پر دارومدار ہے نیز تفصیل کے لئے دیکھیے حدیث 1652کے فوائد ومسائل