Book - حدیث 1720

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ صِيَامِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ بِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ فَقَالَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ

ترجمہ Book - حدیث 1720

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی ممانعت بشر بن سحیم ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایام تشریق میں خطبہ ارشاد فرمایا، (اس خطبے کے دوران میں) آپ نے فرمایا: ’’جنت میں صرف مسلمان جان ہی داخل ہوگی۔ اور یہ ایام کھانے پینے کے دن ہیں۔ ‘‘
تشریح : 1۔ ایا م تشریق عیدالا ضحیٰ کے بعد کے تین دنو ں کو کہتے ہیں یعنی ذوا لحجہ کی گیا رہ با رہ تیرہ تا ریخ 2 عیدالا ضحیٰ دس ذوالحجہ کی طرح یہ تین دن بھی قر با نی کے دن ہیں اس لئے تیرہ ذوالحجہ کو سورج کے غروب ہو نے تک قر با نی کر نا جا ئز ہے تا ہم سب سے زیا دہ ثواب دس ذوالحجہ کو قر با نی کر نے کا ہے رسول اللہ ﷺ نے حجہ الودع کے مو قع پر سو او نٹ قر با ن کیے اور ان سب کی قر با نی دس ذوالحجہ کو دی 3 ا یا م تشریق میں روزہ رکھنا منع ہے کیو نکہ یہ عید کی خو شی کے منا ف ہے 4 جو شخص حج تمتع ادا کر ے اور اسے قر با نی کر نے کی طا قت نہ ہو تو وہ ایا م تشریق میں روزے رکھ سکتا ہے اللہ تعالی نے فر ما یا(فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلْعُمْرَةِ إِلَى ٱلْحَجِّ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ مِنَ ٱلْهَدْىِ ۚفَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍ فِى ٱلْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ ۗتِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ۗ)(البقرہ ۔2/196) تو جس نے حج کے احرا م تک عمر ے کا فا ئدہ اٹھا یا وہ احرا م کھو ل کر جو میسر ہو قر با نی سے وہ کرے پھر جو شخص قر با نی نہ پا ئے تو وہ تین روزئے حض کے دنوں میں رکھے اور سا ت اس وقت جب تم گھر لو ٹ آ ئو یہ پو رے دس روزے ہیں 5۔ ایا م تشریق کو منی کے ایا م اس لئے کہا جا تا ہے کہ حا جی یہ دن منی میں گزار تے ہیں 6۔ قر با نی کے متبا دل دس روزوں میں سے جو تین روزے حج کے ایا م میں رکھنے ضروری ہیں وہ یوم عرفہ سے پہلے رکھنے چا ہییں اگر وہ دن گزر جا ئیں تو ایا م تشریق میں رکھے ۔(صحیح البخاری الصوم باب صیام ایام تشریق حدیث 1997۔1998)7۔جنت میں داخل ہونے کےلئے صرف زبان سے اسلام کا اظہار کرنا کافی نہیں بلکہ دل میں اللہ کےاحکام کی اطاعت کا جذبہ اور عملی طور پر اس کا اظہار بھی ضروری ہے۔ایمان میں عملی نقص جنت میں فوری داخلے سے رکاوٹ کا باعث ہے۔جہنم میں سزا بھگتنے کے بعد یا اللہ کی خصوصی رحمت سے معافی حاصل ہوجانے کے بعد جنت میں داخلہ ممکن ہے البتہ شرک اکبر کا مرتکب اور غیر مسلم جب تک اس شرک اور کفر سے توبہ کرکے نہ مرا ہو دائمی جہنمی ہے۔ 1۔ ایا م تشریق عیدالا ضحیٰ کے بعد کے تین دنو ں کو کہتے ہیں یعنی ذوا لحجہ کی گیا رہ با رہ تیرہ تا ریخ 2 عیدالا ضحیٰ دس ذوالحجہ کی طرح یہ تین دن بھی قر با نی کے دن ہیں اس لئے تیرہ ذوالحجہ کو سورج کے غروب ہو نے تک قر با نی کر نا جا ئز ہے تا ہم سب سے زیا دہ ثواب دس ذوالحجہ کو قر با نی کر نے کا ہے رسول اللہ ﷺ نے حجہ الودع کے مو قع پر سو او نٹ قر با ن کیے اور ان سب کی قر با نی دس ذوالحجہ کو دی 3 ا یا م تشریق میں روزہ رکھنا منع ہے کیو نکہ یہ عید کی خو شی کے منا ف ہے 4 جو شخص حج تمتع ادا کر ے اور اسے قر با نی کر نے کی طا قت نہ ہو تو وہ ایا م تشریق میں روزے رکھ سکتا ہے اللہ تعالی نے فر ما یا(فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلْعُمْرَةِ إِلَى ٱلْحَجِّ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ مِنَ ٱلْهَدْىِ ۚفَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍ فِى ٱلْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ ۗتِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ۗ)(البقرہ ۔2/196) تو جس نے حج کے احرا م تک عمر ے کا فا ئدہ اٹھا یا وہ احرا م کھو ل کر جو میسر ہو قر با نی سے وہ کرے پھر جو شخص قر با نی نہ پا ئے تو وہ تین روزئے حض کے دنوں میں رکھے اور سا ت اس وقت جب تم گھر لو ٹ آ ئو یہ پو رے دس روزے ہیں 5۔ ایا م تشریق کو منی کے ایا م اس لئے کہا جا تا ہے کہ حا جی یہ دن منی میں گزار تے ہیں 6۔ قر با نی کے متبا دل دس روزوں میں سے جو تین روزے حج کے ایا م میں رکھنے ضروری ہیں وہ یوم عرفہ سے پہلے رکھنے چا ہییں اگر وہ دن گزر جا ئیں تو ایا م تشریق میں رکھے ۔(صحیح البخاری الصوم باب صیام ایام تشریق حدیث 1997۔1998)7۔جنت میں داخل ہونے کےلئے صرف زبان سے اسلام کا اظہار کرنا کافی نہیں بلکہ دل میں اللہ کےاحکام کی اطاعت کا جذبہ اور عملی طور پر اس کا اظہار بھی ضروری ہے۔ایمان میں عملی نقص جنت میں فوری داخلے سے رکاوٹ کا باعث ہے۔جہنم میں سزا بھگتنے کے بعد یا اللہ کی خصوصی رحمت سے معافی حاصل ہوجانے کے بعد جنت میں داخلہ ممکن ہے البتہ شرک اکبر کا مرتکب اور غیر مسلم جب تک اس شرک اور کفر سے توبہ کرکے نہ مرا ہو دائمی جہنمی ہے۔