كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِيَامِ دَاوُدَؑ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَلَاةُ دَاوُدَ كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيُصَلِّي ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ
کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت داؤدؑ کے روزوں کا بیان
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کو سب سے زیادہ محبوب روزہ داؤد والا روزہ ہے۔ آپ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن چھوڑتے تھے۔ اور اللہ کو سب سے زیادہ جو نماز پسند ہے وہ داؤد کی نماز ہے۔ آپ آدھی رات تک سوتے اور تہائی رات میں نماز پڑھتے اور رات کا چھٹا حصہ سورہتے۔‘‘
تشریح :
1۔نفلی عبا دات کی مقدار کم بیش ہو سکتی ہے آدمی چا ہے تو زیا دہ نوا فل ادا کر ے چا ہے تو کم رکعتیں پڑھ لے اس طرح چا ہے زیا دہ روزے رکھے چا ہے کم رکھ لے البتہ ان امور سے اجتناب کرے جن سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرما یا ہے 2 حضرت داودرحمۃ اللہ علیہ کے انداز پر نفلی روزے رکھنا سب سے افضل ہے اس سے سمجھا جا سکتا ہے کہ اسسے زیادہ نفلی روزے رکھنے سے ثواب کم ہو جا ئے گا 3 حضرت داود رحمۃ اللہ علیہ والے روزے اس لئے افضل ہیں کہ اس طریقے سے انسا ن کو جسم کا اہل و عیا ل کا اور دوسرے لو گو ں کا وہ حق ادا کر نے کا بھی مو قع مل جا تا ہے جو ہمیشہ روزے رکھنے کی صورت میں ادا نہیں کیا جا سکتا اور اللہ کی عبا دت کر کے ثواب بھی حا صل ہو جا تا اور ایک لحا ظ سے دائمی عمل بھی بن جا تا ہے جو اللہ کو بہت پسند ہے 4نماز تحجد را ت کے کسی حصے میں ادا کی جا سکتی ہے تا ہم مذکو رہ با لا صورت افضل ہے کیو نکہ اس میں بھی جسم کے حق اور اللہ کے حق کا ایک خو بصورت تو ازن مو جود ہے 5 داود رحمۃ اللہ علیہ والی نماز کی صورت یہ ہے مثلا ایک رات با رہ گھنٹے کی ہو تو اس میں چھ گھنٹے آرام کیا جا ئے پھر اٹھ کر چا ر گھنٹے نماز تہجد اور عبا دت میں گزارے جا ئیں پھر دو گھنٹے تک آ رام کر لیا جا ئے ۔
1۔نفلی عبا دات کی مقدار کم بیش ہو سکتی ہے آدمی چا ہے تو زیا دہ نوا فل ادا کر ے چا ہے تو کم رکعتیں پڑھ لے اس طرح چا ہے زیا دہ روزے رکھے چا ہے کم رکھ لے البتہ ان امور سے اجتناب کرے جن سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرما یا ہے 2 حضرت داودرحمۃ اللہ علیہ کے انداز پر نفلی روزے رکھنا سب سے افضل ہے اس سے سمجھا جا سکتا ہے کہ اسسے زیادہ نفلی روزے رکھنے سے ثواب کم ہو جا ئے گا 3 حضرت داود رحمۃ اللہ علیہ والے روزے اس لئے افضل ہیں کہ اس طریقے سے انسا ن کو جسم کا اہل و عیا ل کا اور دوسرے لو گو ں کا وہ حق ادا کر نے کا بھی مو قع مل جا تا ہے جو ہمیشہ روزے رکھنے کی صورت میں ادا نہیں کیا جا سکتا اور اللہ کی عبا دت کر کے ثواب بھی حا صل ہو جا تا اور ایک لحا ظ سے دائمی عمل بھی بن جا تا ہے جو اللہ کو بہت پسند ہے 4نماز تحجد را ت کے کسی حصے میں ادا کی جا سکتی ہے تا ہم مذکو رہ با لا صورت افضل ہے کیو نکہ اس میں بھی جسم کے حق اور اللہ کے حق کا ایک خو بصورت تو ازن مو جود ہے 5 داود رحمۃ اللہ علیہ والی نماز کی صورت یہ ہے مثلا ایک رات با رہ گھنٹے کی ہو تو اس میں چھ گھنٹے آرام کیا جا ئے پھر اٹھ کر چا ر گھنٹے نماز تہجد اور عبا دت میں گزارے جا ئیں پھر دو گھنٹے تک آ رام کر لیا جا ئے ۔