Book - حدیث 171

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي ذِكْرِ الْخَوَارِجِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ»

ترجمہ Book - حدیث 171

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: خوارج کا بیان سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘ میری امت کے کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے۔( اس کے باوجود) وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح نشانہ بننے والے جانور میں سے تیر آر پار ہوتا ہے۔’’
تشریح : امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو خوارج کے باب میں ذکر کیا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک اس حدیث میں مذکور افراد سے مراد خوارج ہیں، تاہم حدیث کے الفاظ عام ہیں، لہذا اس وعید میں بعد کے زمانوں والے وہ لوگ بھی شامل ہو سکتے ہیں جو بظاہر مسلمان کہلاتے اور قرآن و حدیث پڑھتے ہیں، لیکن ان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ غیر اسلامی رسم و رواج اور خلاف اسلام اعمال کو عین اسلام ثابت کیا جائے اور اس مقصد کے لیے وہ کبھی تو قرآن و حدیث کی نصوص میں معنوی تحریف کرتے ہیں، کبھی صحیح احادیث کا انکار کرتے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ موجودہ حالات اور ترقی کے اس دور میں اسلام کے فلاں فلاں احکام قابل عمل نہیں رہے۔ اس طرح اسلام کے خلاف کام کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین. امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو خوارج کے باب میں ذکر کیا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک اس حدیث میں مذکور افراد سے مراد خوارج ہیں، تاہم حدیث کے الفاظ عام ہیں، لہذا اس وعید میں بعد کے زمانوں والے وہ لوگ بھی شامل ہو سکتے ہیں جو بظاہر مسلمان کہلاتے اور قرآن و حدیث پڑھتے ہیں، لیکن ان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ غیر اسلامی رسم و رواج اور خلاف اسلام اعمال کو عین اسلام ثابت کیا جائے اور اس مقصد کے لیے وہ کبھی تو قرآن و حدیث کی نصوص میں معنوی تحریف کرتے ہیں، کبھی صحیح احادیث کا انکار کرتے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ موجودہ حالات اور ترقی کے اس دور میں اسلام کے فلاں فلاں احکام قابل عمل نہیں رہے۔ اس طرح اسلام کے خلاف کام کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین.