Book - حدیث 1709

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ قُلْتُ مِنْ أَيِّهِ قَالَتْ لَمْ يَكُنْ يُبَالِي مِنْ أَيِّهِ كَانَ

ترجمہ Book - حدیث 1709

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: ہر مہینے تین روزے رکھنا معاذہ عدوہ ؓ عائشہ ؓا سے روایت کرتی ہیں ، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہر مہینے میں تین روزے رکھتےتھے ، (معاذہ عدویہ رحمہا اللہ نے بیان کیا) میں نے کہا: مہینے کے کس حصے میں؟ انہوں نے کہا:نبی ﷺ اس بات کی پرواہ نہیں کرتے تھے کہ کون سے حصے میں (روزے رکھے) ہیں۔
تشریح : ۔ اس سے معلو م ہو ا کہ مہینے کے درمیانی ایا م کے علا وہ بھی کو ئی سے تین دن رو زے رکھے جا سکتے ہیں کیو نکہ نبی ﷺ بعض اوقا ت بلا تعیین و تخصیص تین روزے رکھا کر ت تھے تا کہ و جو ب نہ سمجھا جا ئے اس طرح آ پ بعض د فعہ مہینے کی ابتدا میں تین روزے رکھتے چنا نچہ جن صحا بہ کے علم میں آپ کے یہی ابتدا ئی دن آ ئے انھو ں نے اس کے مطا بق بیا ن کر دیا اس لئے ان دو نو ں یعنی ایا م بیض اور ابتدا ئی ایا م میں روزے رکھنے میں کو ئی منا فقت نہیں تا ہم افضل یہی ہے کہ ایا م بیض کے 3 روزے رکھے جا ئیں کیو نکہ نبی ﷺ نے اس کا حکم دیا ہے جیسا کہ حدیث نمبر 1707میں گزر چکا ہے ۔ ۔ اس سے معلو م ہو ا کہ مہینے کے درمیانی ایا م کے علا وہ بھی کو ئی سے تین دن رو زے رکھے جا سکتے ہیں کیو نکہ نبی ﷺ بعض اوقا ت بلا تعیین و تخصیص تین روزے رکھا کر ت تھے تا کہ و جو ب نہ سمجھا جا ئے اس طرح آ پ بعض د فعہ مہینے کی ابتدا میں تین روزے رکھتے چنا نچہ جن صحا بہ کے علم میں آپ کے یہی ابتدا ئی دن آ ئے انھو ں نے اس کے مطا بق بیا ن کر دیا اس لئے ان دو نو ں یعنی ایا م بیض اور ابتدا ئی ایا م میں روزے رکھنے میں کو ئی منا فقت نہیں تا ہم افضل یہی ہے کہ ایا م بیض کے 3 روزے رکھے جا ئیں کیو نکہ نبی ﷺ نے اس کا حکم دیا ہے جیسا کہ حدیث نمبر 1707میں گزر چکا ہے ۔