Book - حدیث 1689

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْغِيبَةِ وَالرَّفَثِ لِلصَّائِمِ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْجَهْلَ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَا حَاجَةَ لِلَّهِ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ

ترجمہ Book - حدیث 1689

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: روزے دار کےلیےغیبت اور فحش گوئی(کی ممانعت ) کا بیان ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ جس نے جھوٹ اور بے ہودہ باتوں اور بے ہودہ اعمال سے اجتناب نہ کیا، اللہ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ شخص کھانا پینا ترک کردے۔‘‘
تشریح : 1۔روزے کا بنیادی مقصد تقویٰ کا حصول ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:( يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ كُتِبَ عَلَيْكُمُ ٱلصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ)(البقرہ۔2:183) اے ایمان والو!تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا ہے۔جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیاگیا تھا تاکہ تم مقتی بن جائو 2۔تقویٰ کے حصول کے لئے صرف کھانے پینے سے پرہیز کافی نہیں بلکہ ہر قسم کےگناہوں سے بچنے کی شعوری کوشش مطلوب ہے۔روزہ رکھ کر ہم اللہ کی حلال کردہ چیزوں سے بھی اللہ کے حکم کےمطابق پرہیز کرتے ہیں۔تو جو کام پہلے بھی ممنوع ہیں۔ان سے بچنا زیادہ ضروری ہے تاکہ مومن ان سے پرہیز کا عادی ہوجائے۔3۔شریعت اسلامیہ میں روزے کے دوران میں بات چیت کرنا جائز ہے۔ بلکہ چپ کا روزہ شرعاً منع ہے دیکھئے۔(صحیح البخاری الایمان والنذور باب النذر فیما لا یملک وفی معصیۃ حدیث :6704)4۔عبادات انسان کے روحانی اور جسمانی فائدے کے لئے مقرر کی گئی ہیں۔یہ اللہ کی ر حمت ہے کہ وہ ان پراعمال پر آخرت میں بھی عظیم انعامات عطا فرماتا ہے۔ 1۔روزے کا بنیادی مقصد تقویٰ کا حصول ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:( يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ كُتِبَ عَلَيْكُمُ ٱلصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ)(البقرہ۔2:183) اے ایمان والو!تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا ہے۔جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیاگیا تھا تاکہ تم مقتی بن جائو 2۔تقویٰ کے حصول کے لئے صرف کھانے پینے سے پرہیز کافی نہیں بلکہ ہر قسم کےگناہوں سے بچنے کی شعوری کوشش مطلوب ہے۔روزہ رکھ کر ہم اللہ کی حلال کردہ چیزوں سے بھی اللہ کے حکم کےمطابق پرہیز کرتے ہیں۔تو جو کام پہلے بھی ممنوع ہیں۔ان سے بچنا زیادہ ضروری ہے تاکہ مومن ان سے پرہیز کا عادی ہوجائے۔3۔شریعت اسلامیہ میں روزے کے دوران میں بات چیت کرنا جائز ہے۔ بلکہ چپ کا روزہ شرعاً منع ہے دیکھئے۔(صحیح البخاری الایمان والنذور باب النذر فیما لا یملک وفی معصیۃ حدیث :6704)4۔عبادات انسان کے روحانی اور جسمانی فائدے کے لئے مقرر کی گئی ہیں۔یہ اللہ کی ر حمت ہے کہ وہ ان پراعمال پر آخرت میں بھی عظیم انعامات عطا فرماتا ہے۔