Book - حدیث 1673

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ أَفْطَرَ نَاسِيًا صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عَوْفٍ عَنْ خِلَاسٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَكَلَ نَاسِيًا وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ

ترجمہ Book - حدیث 1673

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: جس نے بھول کر روزہ کھول دیا (اس کے لئے کیا حکم ہے) ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے روزے کی حالت میں بھول کر کچھ کھا لیا، اسے چاہیے کہ اپنا روزہ پورا کرے، اسے اللہ نے کھلایا اور پلایا ہے۔‘‘
تشریح : 1۔اسلام کے احکام میں انسانی فطریوں کی کمزوری کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔بھول جانا انسان کی فطرت ہے۔اس لئے اللہ تعالیٰ نے بھول کر کئے ہوئے کام کو گناہوں میں شمار نہیں کیا۔روزے کے بارے میں مزید رحمت فرمائی کہ کھانے پینے کے باوجود روزے کوقائم قراردیا۔اللہ کے کھلانے پلانے کایہی مطلب ہے۔2۔بھول کر کھانے پینے سے یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ گناہ ہو یا نہ ہو۔روزہ تو قائم نہیں رہا کیونکہ روزہ تو کھانے پینے سے پرہیز کا نام ہے۔اور وہ پرہیز ٹوٹ گیا ہے روزہ دار کو چاہیے کہ روزے کا باقی وقت اسی طرح گزارے۔جس طرح عام حالات میں روزے کی پابندیوں کے ساتھ گزارتا ہے۔اس کا یہ روزہ شرعاً صحیح ہوگا۔لہذا اس کی قضا لازم نہیں ہوگی۔نہ کوئی کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ 1۔اسلام کے احکام میں انسانی فطریوں کی کمزوری کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔بھول جانا انسان کی فطرت ہے۔اس لئے اللہ تعالیٰ نے بھول کر کئے ہوئے کام کو گناہوں میں شمار نہیں کیا۔روزے کے بارے میں مزید رحمت فرمائی کہ کھانے پینے کے باوجود روزے کوقائم قراردیا۔اللہ کے کھلانے پلانے کایہی مطلب ہے۔2۔بھول کر کھانے پینے سے یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ گناہ ہو یا نہ ہو۔روزہ تو قائم نہیں رہا کیونکہ روزہ تو کھانے پینے سے پرہیز کا نام ہے۔اور وہ پرہیز ٹوٹ گیا ہے روزہ دار کو چاہیے کہ روزے کا باقی وقت اسی طرح گزارے۔جس طرح عام حالات میں روزے کی پابندیوں کے ساتھ گزارتا ہے۔اس کا یہ روزہ شرعاً صحیح ہوگا۔لہذا اس کی قضا لازم نہیں ہوگی۔نہ کوئی کفارہ ادا کرنا ہوگا۔