Book - حدیث 167

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي ذِكْرِ الْخَوَارِجِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: وَذَكَرَ الْخَوَارِجَ، فَقَالَ: «فِيهِمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْيَدِ، أَوْ مُودَنُ الْيَدِ، أَوْ مَثْدُونُ الْيَدِ، وَلَوْلَا أَنْ تَبْطَرُوا لَحَدَّثْتُكُمْ بِمَا وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ يَقْتُلُونَهُمْ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» : قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ

ترجمہ Book - حدیث 167

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: خوارج کا بیان سیدنا علی بن ابو طالب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے خوارج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ان میں ایک آدمی ہے جس کا ہاتھ ادھوار ہے، یا فرمایا: ناقص ہے، یا فرمایا: چھوٹا سا ہے۔ اگر یہ خطرہ نہ ہوتا کہ تم فخر کرنے لگو گے تو میں تمہیں بتا دیتا کہ انہیں قتل کرنے والوں کے لئے اللہ نے حضرت محمدﷺ کی زبان مبارک سے کیا کچھ( ثواب و انعامات کا)وعدہ کیا ہے۔ حضرت عبیدہ ؓ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: کیا آپ نے یہ باتیں حضرت محمد ﷺ سے( براہ راست) سنی ہیں؟ حضرت علی ؓ نے تین بار فرمایا: رب کعبہ کی قسم ! ہاں۔
تشریح : (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کے بارے میں تفصیل سے بیان فرمایا اور وہ واقعات اسی طرح پیش آئے جس طرح آپ نے بیان فرمائے تھے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ایک دلیل ہے۔ (2) اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی فضیلت ہے جنہوں نے خوارج سے جنگ کی۔ (3) تاکید کے طور پر قسم کھانا جائز ہے۔ (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کے بارے میں تفصیل سے بیان فرمایا اور وہ واقعات اسی طرح پیش آئے جس طرح آپ نے بیان فرمائے تھے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ایک دلیل ہے۔ (2) اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی فضیلت ہے جنہوں نے خوارج سے جنگ کی۔ (3) تاکید کے طور پر قسم کھانا جائز ہے۔