Book - حدیث 1661

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ وَأَفْطَرَ

ترجمہ Book - حدیث 1661

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: سفر میں روزہ رکھنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے سفر میں (کبھی) روزہ رکھا،اور (کبھی ) چھوڑ دیا۔
تشریح : جس سفر میں نماز قصر کرنا جائز ہے۔اس میں مسافر کےلئے روزہ چھوڑنا بھی جائز ہے۔خواہ سفر پیدل ہو یا سواری پر اور سواری خواہ گاڑی ہو یا ہوائی جہاز وغیرہ اور خواہ تھکاوٹ لاحق ہوتی ہو جس میں روزہ مشکل ہو یا تھکاوٹ لاحق نہ ہوتی۔خواہ سفر میں بھوک پیاس لگتی ہے۔ یا نہ لگتی ہو۔کیونکہ شریعت نے سفر میں نمازقصر کرنے اور روزہ چھوڑنے کی مطلق اجازت دی ہے۔اور اس میں سواری کی نوعیت یا تھکاوٹ اور بھوک پیاس وغیرہ کی کوئی قید نہیں لگائی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ)(البقرہ2۔184) تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہوتو وہ (رمضان کے علاوہ)دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرلے۔ علاوہ ازیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے کہ اس کی عطا کردہ رخصتوں کو قبول کیا جائے جس طرح و ہ اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی معصیت ونافرمانی کاارتکاب کیاجائے۔(مسند احمد 2/108)البتہ اگر روزہ رکھنے میں کوئی تکلیف نہ ہو اور کوئی روزہ رکھ لے تو ا س میں کوئی حرج نہیں اور اگر تکلیف ہوتو پھر روزہ رکھنے سے احتراز کرنا چاہیے۔ جس سفر میں نماز قصر کرنا جائز ہے۔اس میں مسافر کےلئے روزہ چھوڑنا بھی جائز ہے۔خواہ سفر پیدل ہو یا سواری پر اور سواری خواہ گاڑی ہو یا ہوائی جہاز وغیرہ اور خواہ تھکاوٹ لاحق ہوتی ہو جس میں روزہ مشکل ہو یا تھکاوٹ لاحق نہ ہوتی۔خواہ سفر میں بھوک پیاس لگتی ہے۔ یا نہ لگتی ہو۔کیونکہ شریعت نے سفر میں نمازقصر کرنے اور روزہ چھوڑنے کی مطلق اجازت دی ہے۔اور اس میں سواری کی نوعیت یا تھکاوٹ اور بھوک پیاس وغیرہ کی کوئی قید نہیں لگائی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ)(البقرہ2۔184) تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہوتو وہ (رمضان کے علاوہ)دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرلے۔ علاوہ ازیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے کہ اس کی عطا کردہ رخصتوں کو قبول کیا جائے جس طرح و ہ اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی معصیت ونافرمانی کاارتکاب کیاجائے۔(مسند احمد 2/108)البتہ اگر روزہ رکھنے میں کوئی تکلیف نہ ہو اور کوئی روزہ رکھ لے تو ا س میں کوئی حرج نہیں اور اگر تکلیف ہوتو پھر روزہ رکھنے سے احتراز کرنا چاہیے۔