Book - حدیث 1658

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْمُزَنِيُّ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَا صُمْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْنَا ثَلَاثِينَ

ترجمہ Book - حدیث 1658

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں تیس روزوں کی نسبت انتیس روزے زیادہ دفعہ رکھے۔
تشریح : 1۔روزے فرض ہونے کے بعد رسول اللہﷺ کی زندگی میں نو بار ماہ رمضان آیا کیونکہ روزے کی فرضیت 2 ہجری میں ہوئی اور 11 ھجری کا رمضان آنے سے پہلے ماہ ربیع الاول میں نبی کریم ﷺ رحلت فرماگئے۔اس دوران میں کم از کم پانچ باررمضان کے انتیس روزے ہوئے۔2۔حدیث 1656اور 1657 میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ تیس کا ہونا ضروری نہیں ۔کبھی انتیس کا ہوتا ہے کبھی تیس دن کا۔ 1۔روزے فرض ہونے کے بعد رسول اللہﷺ کی زندگی میں نو بار ماہ رمضان آیا کیونکہ روزے کی فرضیت 2 ہجری میں ہوئی اور 11 ھجری کا رمضان آنے سے پہلے ماہ ربیع الاول میں نبی کریم ﷺ رحلت فرماگئے۔اس دوران میں کم از کم پانچ باررمضان کے انتیس روزے ہوئے۔2۔حدیث 1656اور 1657 میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ تیس کا ہونا ضروری نہیں ۔کبھی انتیس کا ہوتا ہے کبھی تیس دن کا۔