كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الشَّهَادَةِ عَلَى رُؤْيَةِ الْهِلَالِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمُومَتِي مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا أُغْمِيَ عَلَيْنَا هِلَالُ شَوَّالٍ فَأَصْبَحْنَا صِيَامًا فَجَاءَ رَكْبٌ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ فَشَهِدُوا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ رَأَوْا الْهِلَالَ بِالْأَمْسِ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُفْطِرُوا وَأَنْ يَخْرُجُوا إِلَى عِيدِهِمْ مِنْ الْغَدِ
کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت
باب: چاند دیکھنے کی گواہی
ابو عمیر عبداللہ بن انس بن مالک ؓ سے روایت ہے،انہوں نےکہا: مجھے میرے چچاؤں نے حدیث سنائی، جو انصاری صحابی تھے، انہوں نے فرمایا: ہمیں شوال کا چاند( بادل وغیرہ کی وجہ سے) نظر نہ آیا تو ہم نے صبح کو روزہ رکھ لیا۔ دن کے آخری حصے میں ایک قافلہ آیا ان لوگوں نے نبی ﷺ کے پاس گواہی دی کہ انہوں نے کل چاند دیکھا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو حکم دیا کہ روزہ چھوڑ دیں اور اگلے دن عید کے لیے (عید گاہ کی طرف) نکلیں۔
تشریح :
1۔شوال کے چاند کےلئے کم از کم دو قابل اعتماد مسلمانوں کی گواہی ضروری ہے۔حضرت حارث بن حاطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا :رسول اللہﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ چاند دیکھ کر عبادت کریں (روزہ رکھیں اور عید کریں) اگر ہمیں چاند نظر نہ آئے اور دو قابل اعتماد گواہ گواہی دے دیں تو ہم ان کی گواہی کی بنیاد پر عبادت کریں گے۔ (سنن ابی دائود۔الصیام باب شھادۃ رجلین علی رویۃ ھلال شوال۔حدیث 2338)اس حدیث کو امام دارقطنی نے صحیح قرار دیا ہے۔2۔اگر چاند کی خبر دوپہر کے بعد ملے تو عید کی نماز اگلے دن ادا کی جائے گی۔لیکن روزہ اسی وقت چھوڑ دیا جائے گا۔3۔قریب کے شہر کی رویئت مقبول ہے۔قافلہ دن بھر کے سفر کے بعد شام کو مدینے پہنچا تھا۔ اتنے فاصلے پر دیکھے ہوئے چاند کی بنیاد پر مدینے میں روزہ کھول دیا گیا۔
1۔شوال کے چاند کےلئے کم از کم دو قابل اعتماد مسلمانوں کی گواہی ضروری ہے۔حضرت حارث بن حاطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا :رسول اللہﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ چاند دیکھ کر عبادت کریں (روزہ رکھیں اور عید کریں) اگر ہمیں چاند نظر نہ آئے اور دو قابل اعتماد گواہ گواہی دے دیں تو ہم ان کی گواہی کی بنیاد پر عبادت کریں گے۔ (سنن ابی دائود۔الصیام باب شھادۃ رجلین علی رویۃ ھلال شوال۔حدیث 2338)اس حدیث کو امام دارقطنی نے صحیح قرار دیا ہے۔2۔اگر چاند کی خبر دوپہر کے بعد ملے تو عید کی نماز اگلے دن ادا کی جائے گی۔لیکن روزہ اسی وقت چھوڑ دیا جائے گا۔3۔قریب کے شہر کی رویئت مقبول ہے۔قافلہ دن بھر کے سفر کے بعد شام کو مدینے پہنچا تھا۔ اتنے فاصلے پر دیکھے ہوئے چاند کی بنیاد پر مدینے میں روزہ کھول دیا گیا۔