Book - حدیث 1651

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ أَنْ يُتَقَدَّمَ رَمَضَانُ بِصَوْمٍ، إِلَّا مَنْ صَامَ صَوْمًا فَوَافَقَهُ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ح و حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ النِّصْفُ مِنْ شَعْبَانَ فَلَا صَوْمَ حَتَّى يَجِيءَ رَمَضَانُ

ترجمہ Book - حدیث 1651

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: رمضان شروع ہونے سے (ایک دن )پہلے روزہ رکھنا منع ہے سوائےاس شخص کے جو پہلےسے اس دن کا روزہ رکھتا چلا آرہا ہو ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب شعبان آدھا ہو جائے تو رمضان آجانے تک کوئی روزہ نہیں۔ ‘‘
تشریح : گزشتہ حدیث سے رمضان سے پہلے بعض روزے رکھنے کا جواز ظاہر ہوتا ہے۔لہذا اس حدیث کا مطلب یہ ہوگا کہ رمضان قریب آجانے پر نفلی روزوں سے اجتناب بہتر ہے۔تاکہ نفل اور فرض روزوں میں امتیاز ہوجائے۔اور کوئی شخص اس قدر کمزو ر نہ ہوجائے۔کے رمضان کے روزوں میں خلل پڑنے کا اندیشہ ہو۔ گزشتہ حدیث سے رمضان سے پہلے بعض روزے رکھنے کا جواز ظاہر ہوتا ہے۔لہذا اس حدیث کا مطلب یہ ہوگا کہ رمضان قریب آجانے پر نفلی روزوں سے اجتناب بہتر ہے۔تاکہ نفل اور فرض روزوں میں امتیاز ہوجائے۔اور کوئی شخص اس قدر کمزو ر نہ ہوجائے۔کے رمضان کے روزوں میں خلل پڑنے کا اندیشہ ہو۔