كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي وِصَالِ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ حسن صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْغَازِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ حَتَّى يَصِلَهُ بِرَمَضَانَ
کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت
باب: (کثرت سے روزے رکھ کر)شعبان کو رمضان سے ملا دینا
ربیعہ بن غاز ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ ؓا سے رسول اللہ ﷺ کے روزوں کے بارے میں سوال کیا تو ام المومنین ؓا نے فرمایا: آپ ﷺ پورا شعبان روزے رکھتے تھے حتی کہ اسے رمضان سے ملا دیتے تھے۔
تشریح :
1۔سارا شعبان روزے رکھنے سے مراد شعبان میں کثرت سے نفلی روزے رکھنا ہے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا میں نے نبی کریمﷺ کو رمضان کے سوا کسی مہینے میں پورا مہینہ روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ اور میں نے نبی کریمﷺ کو کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے رکھتے نہیں دیکھا (صحیح البخاری الصوم باب صوم شعبان حدیث 1969)2۔بہتر یہ ہے کہ نصف شعبان کے بعد نفلی روزے نہ رکھے جایئں دیکھئے۔(حدیث 1651)
1۔سارا شعبان روزے رکھنے سے مراد شعبان میں کثرت سے نفلی روزے رکھنا ہے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا میں نے نبی کریمﷺ کو رمضان کے سوا کسی مہینے میں پورا مہینہ روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ اور میں نے نبی کریمﷺ کو کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے رکھتے نہیں دیکھا (صحیح البخاری الصوم باب صوم شعبان حدیث 1969)2۔بہتر یہ ہے کہ نصف شعبان کے بعد نفلی روزے نہ رکھے جایئں دیکھئے۔(حدیث 1651)