Book - حدیث 1645

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِيَامِ يَوْمِ الشَّكِّ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَمَّارٍ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَأُتِيَ بِشَاةٍ فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ عَمَّارٌ مَنْ صَامَ هَذَا الْيَوْمَ فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 1645

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: شک کے دن روزہ رکھنا منع ہے صلہ بن زفر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا: ہم لوگ عمار ؓ کی خدمت میں حاضر تھے اور دن وہ تھا جس میں شک کیا جاتا ہے۔ آپ کی خدمت میں ایک (پکائی ہوئی) بکری پیش کی گئی۔ بعض لوگ (کھانے سے اجتناب کرتے ہوئے) ایک طرف ہوگئے۔ عمار ؓ نے فرمایا: جس نے اس دن روزہ رکھا، اس نے ابو القاسم ﷺ کی نافرمانی کی۔‘‘
تشریح : 1۔شک کے دن سے مراد انتیس شعبان کےبعد والا دن ہے۔ جب کے چاند نظر آنے کی تصدیق نہ ہوئی ہو یہ دن حقیقت میں شعبان کا تیسواں دن ہے۔2۔بعض لوگ تیس شعبان کو اس لئے روزہ رکھ لیتے ہیں۔کہ شاید رمضان شروع ہوگیا ہو اور ہمیں معلوم نہ ہوا ہو۔اب اگر رمضان شروع ہوچکا ہو تو یہ روزہ رمضان کا ہوجائے گا۔ورنہ نفلی روزہ سہی۔اس طرح کا شک والا روزہ رکھنا شرعا منع ہے۔3۔اللہ تعالیٰ نے فرض عبادات کی مقدار اور اوقات کا تعین کردیا ہے۔نفلی اور فرض عبادات کے اس امیتاز کو ختم کرنا درست نہیں۔4۔نیکی کا عمل اگر سنت کے خلاف ہو۔تو وہ نیکی کا عمل ہی نہیں رہتا۔5۔یہ روایت اکثر محققین کے نزدیک صحیح ہے۔بعض صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے روزہ نہ توڑنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے۔کہ انھوں نے معمول کے مطابق روزہ رکھا ہو جس کی اجازت ہے۔ 1۔شک کے دن سے مراد انتیس شعبان کےبعد والا دن ہے۔ جب کے چاند نظر آنے کی تصدیق نہ ہوئی ہو یہ دن حقیقت میں شعبان کا تیسواں دن ہے۔2۔بعض لوگ تیس شعبان کو اس لئے روزہ رکھ لیتے ہیں۔کہ شاید رمضان شروع ہوگیا ہو اور ہمیں معلوم نہ ہوا ہو۔اب اگر رمضان شروع ہوچکا ہو تو یہ روزہ رمضان کا ہوجائے گا۔ورنہ نفلی روزہ سہی۔اس طرح کا شک والا روزہ رکھنا شرعا منع ہے۔3۔اللہ تعالیٰ نے فرض عبادات کی مقدار اور اوقات کا تعین کردیا ہے۔نفلی اور فرض عبادات کے اس امیتاز کو ختم کرنا درست نہیں۔4۔نیکی کا عمل اگر سنت کے خلاف ہو۔تو وہ نیکی کا عمل ہی نہیں رہتا۔5۔یہ روایت اکثر محققین کے نزدیک صحیح ہے۔بعض صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے روزہ نہ توڑنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے۔کہ انھوں نے معمول کے مطابق روزہ رکھا ہو جس کی اجازت ہے۔