Book - حدیث 1642

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ شَهْرِ رَمَضَانَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانَتْ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ صُفِّدَتْ الشَّيَاطِينُ وَمَرَدَةُ الْجِنِّ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَابٌ وَفُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ وَنَادَى مُنَادٍ يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَقْبِلْ وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنْ النَّارِ وَذَلِكَ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ

ترجمہ Book - حدیث 1642

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: ماہ رمضان کی فضلیت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیطانوں اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ان مین سے کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں رہتا۔ اور ایک اعلان کرنے والا منادی کرتا ہے: اے نیکی کے طلب گار، آگے بڑھ اور اے برائی کے طلب گار رک جا۔ اور اللہ تعالیٰ جہنم سے( بعض) لوگوں کو آزاد کرتا ہے۔( رمضان میں) ہر رات اسی طرح ہوتا ہے۔ ‘‘
تشریح : 1۔ماہ رمضان نیکیوں کامہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ کی طرف سے نیکیوں کے راستے میں حائل بڑی رکاوٹیں دور کردی جاتی ہیں۔اس کے بعد بھی اگر کوئی شخص نیکیوں سے محروم رہ جاتا ہے۔یابرایئوں سے اجتناب کرکے اللہ کی رحمت حاصل نہیں کرتا تو یہ اس کا اپنا قصور ہے،۔2۔شیطانوں اور سرکش جنوں کے قید ہوجانے کے باوجود ماہ رمضان میں انسانوں سے جو گناہ سرزد ہوتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انسان گیارہ مہینوں میں گناہوں کامسلسل ارتکاب کرنے کی وجہ سے ان کے عادی ہوجاتے ہیں۔پھر رمضان میں نفس کی اصلاح کے لئے کوشش بھی نہیں کرتے۔یعنی روزے نہیں رکھتے۔کثرت سے تلاوت نہیں کرتے۔تراویح نہیں پڑھتے۔اس لئے ان کے نفس کی تربیت اور اصلاح نہ ہونے کی وجہ سے وہ گناہوں سے اجتناب نہیں کرسکتے۔3۔جنت کے دروازے کھل جانے اور جہنم کے دروازے بند ہوجانے سے حقیقتاً ان دروازوں کا کھلنا اور بند ہونا بھی مراد ہے۔اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ مسلمان معاشرے میں ماہ رمضان کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔اس لئے نیکیوں کی طرف عام رجحان پیدا ہوتا ہے۔اور مسلمان ہر قسم کی نیکی کرنے پرمستعد ہوجاتے ہیں۔ اور ہر گناہ سے بچنے کی شعوری کوشش کرتے ہیں۔گویا یہ نیکیاں جنت کے دروازے ہیں۔اور گناہ جہنم کے دروازے 4۔اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکیوں میں آگے بڑھنے اور گناہوں سے باز آجانے کا اعلان بھی اس لئے ہے کہ مسلمان نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں۔5۔ہر رات بعض لوگوں کی جہنم سے آذادی بھی ماہ رمضان کا خصوصی شرف ہے۔گناہوں سے توبہ کرکے ہر شخص اس شرف کو حاصل کرسکتا ہے۔ 1۔ماہ رمضان نیکیوں کامہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ کی طرف سے نیکیوں کے راستے میں حائل بڑی رکاوٹیں دور کردی جاتی ہیں۔اس کے بعد بھی اگر کوئی شخص نیکیوں سے محروم رہ جاتا ہے۔یابرایئوں سے اجتناب کرکے اللہ کی رحمت حاصل نہیں کرتا تو یہ اس کا اپنا قصور ہے،۔2۔شیطانوں اور سرکش جنوں کے قید ہوجانے کے باوجود ماہ رمضان میں انسانوں سے جو گناہ سرزد ہوتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انسان گیارہ مہینوں میں گناہوں کامسلسل ارتکاب کرنے کی وجہ سے ان کے عادی ہوجاتے ہیں۔پھر رمضان میں نفس کی اصلاح کے لئے کوشش بھی نہیں کرتے۔یعنی روزے نہیں رکھتے۔کثرت سے تلاوت نہیں کرتے۔تراویح نہیں پڑھتے۔اس لئے ان کے نفس کی تربیت اور اصلاح نہ ہونے کی وجہ سے وہ گناہوں سے اجتناب نہیں کرسکتے۔3۔جنت کے دروازے کھل جانے اور جہنم کے دروازے بند ہوجانے سے حقیقتاً ان دروازوں کا کھلنا اور بند ہونا بھی مراد ہے۔اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ مسلمان معاشرے میں ماہ رمضان کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔اس لئے نیکیوں کی طرف عام رجحان پیدا ہوتا ہے۔اور مسلمان ہر قسم کی نیکی کرنے پرمستعد ہوجاتے ہیں۔ اور ہر گناہ سے بچنے کی شعوری کوشش کرتے ہیں۔گویا یہ نیکیاں جنت کے دروازے ہیں۔اور گناہ جہنم کے دروازے 4۔اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکیوں میں آگے بڑھنے اور گناہوں سے باز آجانے کا اعلان بھی اس لئے ہے کہ مسلمان نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں۔5۔ہر رات بعض لوگوں کی جہنم سے آذادی بھی ماہ رمضان کا خصوصی شرف ہے۔گناہوں سے توبہ کرکے ہر شخص اس شرف کو حاصل کرسکتا ہے۔