Book - حدیث 1639

كِتَاب الصِّيَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصِّيَامِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ أَنَّ مُطَرِّفًا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيَّ دَعَا لَهُ بِلَبَنٍ يَسْقِيهِ قَالَ مُطَرِّفٌ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ عُثْمَانُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنْ النَّارِ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنْ الْقِتَالِ

ترجمہ Book - حدیث 1639

کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت باب: روزے کے فضائل مطرف بن عبداللہ ؓ جو قبیلہ بنو عامر بن صعصعہ سے تھے۔ ان سے روایت ہے کہ عثمان بن ابو العاص ثقفی ؓ نے انہیںپلانے کے لیے دودھ طلب فرمایا۔ مطرف ؓ نے کہا: میں روزے سے ہوں۔ عثمان ثقفی ؓ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فر رہے تھے ’’روزہ جہنم سے بچانے والی ڈھال ہے جس طرح لڑائی میں تم میں سے کسی کی ڈھال ہوتی ہے۔ ‘‘
تشریح : 1۔مہمان کو کھانے پینے کی چیز پیش کرنا اخلاق عالیہ میں شامل ہے۔2۔اگر کھانے پینے کی دعوت دی جائے،۔تو نفلی روزہ رکھ کر دعوت قبول کرنا ضروری نہیں۔3۔اگر کسی موقع پر ا پنی کوئی نیکی ظاہر کرنی پڑ جائے تو یہ ریا میں شامل نہیں۔4۔روزہ دوزخ سے بچاتا ہے۔ای تو اس کےلئے یہ ایک بڑی نیکی ہے۔جس کی وجہ سے بہت سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔دوسرا اس لئے کہ روزے کی وجہ سے انسان بہت سے گناہوں سے بچ جاتا ہے۔جن کے ارتکاب کی صورت میں وہ جہنم م یں جاستا ہے۔گناہوں سے اجتناب اور نیک عمل کی انجام دہی دونوں چیزیں جنت میں لے جانے والی اور جہنم سے بچانے والی ہیں۔ 1۔مہمان کو کھانے پینے کی چیز پیش کرنا اخلاق عالیہ میں شامل ہے۔2۔اگر کھانے پینے کی دعوت دی جائے،۔تو نفلی روزہ رکھ کر دعوت قبول کرنا ضروری نہیں۔3۔اگر کسی موقع پر ا پنی کوئی نیکی ظاہر کرنی پڑ جائے تو یہ ریا میں شامل نہیں۔4۔روزہ دوزخ سے بچاتا ہے۔ای تو اس کےلئے یہ ایک بڑی نیکی ہے۔جس کی وجہ سے بہت سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔دوسرا اس لئے کہ روزے کی وجہ سے انسان بہت سے گناہوں سے بچ جاتا ہے۔جن کے ارتکاب کی صورت میں وہ جہنم م یں جاستا ہے۔گناہوں سے اجتناب اور نیک عمل کی انجام دہی دونوں چیزیں جنت میں لے جانے والی اور جہنم سے بچانے والی ہیں۔