كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ ذِكْرِ وَفَاتِهِ وَدَفْنِهِﷺ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ نَزُورُهَا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُهَا قَالَ فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَكَتْ فَقَالَا لَهَا مَا يُبْكِيكِ فَمَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ قَالَتْ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ وَلَكِنْ أَبْكِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدْ انْقَطَعَ مِنْ السَّمَاءِ قَالَ فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَى الْبُكَاءِ فَجَعَلَا يَبْكِيَانِ مَعَهَا
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: رسول اللہ ﷺ کی وفات اور آپ کے دفن کا بیان
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے رحلت فر جانے کے بعد( ایک بار) ابو بکر ؓ نے عمر ؓ سے کہا: چلیے ام ایمن کے ہاں چلیں اور ان سے ملاقات کر آئیں جس طرح رسول اللہ ﷺ ان سے ملاقات کے لئے تشریف لے جایا کرتے تھے ۔ انس ؓ نے فرمایا: جب ہم لوگ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ ( رسول اللہ ﷺ کو یاد کر کے) اشک بار ہوگئیں۔ دونوں حضرات نے فرمایا: آپ کیوں رو رہی ہیں؟ اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اس کے رسول ﷺ کے لیے( دنیا کی متاع اور آسائشوں سے کہیں )بہتر ہے۔ ام ایمن نے فرمایا: یہ تو میں بھی جانتی ہوں کہ اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اس کے رسول ﷺ کے لیے بہتر ہے لیکن میں تو اس لیے روتی ہوں کہ( رسول اللہ ﷺ کی وفات سے) آسمان سے وحی آنا بند ہوگئی ہے۔ ان کی اس بات سے شیخین ؓ کو بھی رونا آگیا اور وہ بھی رونے لگے۔
تشریح :
1۔حضرت ام ایمن کاتعلق حبشہ سے تھا۔وہ رسول اللہ ﷺ کے والد محترم کی خدمت گار تھیں۔رسول اللہ ﷺکے بچپن کے ایام میں آپ ﷺ کی پرورش اور نگہداشت میں ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا کابھی بڑا حصہ ہے۔رسول اللہ ﷺ نے انھیں آذاد کرکے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان کا نکاح کردیا تھا۔دیکھئے۔(ریاض الصالحین کے فوائد ازحافظ صلاح الدین یوسف حدیث 361)۔2۔نیک لوگوں کی ملاقات کےلئے جانامستحب ہے۔3۔جن حضرات سے بزرگوں کے خوش گوار تعلقات رہے ہوں۔اولاد اور دوسرے متعلقین کو بھی یہ تعلقات قائم رکھنے چاہیں۔4۔رسول اللہ ﷺ کے پیاروں سے محبت رسول اللہﷺ سے محبت میں شامل ہے۔صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کو نبی کریمﷺ سے جو محبت تھی اس کی وجہ سے ان کے دل میں آپ کے متعلقین کی بھی محبت پائی جاتی تھی۔5۔عرصہ دراز کے بعد بھی فوت شدہ کی یاد آنے پر رونا آجائے تو یہ صبر کے منافی نہیں۔6۔غم زدہ کو تسلی دینامسنون ہے۔حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وعمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو تسلی دینے کےلئے فرمایا کہ جنت کی نعمتیں دنیا سے بہتر ہیں۔7۔وحی اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین نعمت ہے۔جس کی وجہ سے انسانوں کو ہدایت نصیب ہوئی اور وہ جہنم کے عذابوں سے بچ کر جنت کی گوناگوں نعمتوں اور بلند درجات سے سرفراز ہوئے۔
1۔حضرت ام ایمن کاتعلق حبشہ سے تھا۔وہ رسول اللہ ﷺ کے والد محترم کی خدمت گار تھیں۔رسول اللہ ﷺکے بچپن کے ایام میں آپ ﷺ کی پرورش اور نگہداشت میں ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا کابھی بڑا حصہ ہے۔رسول اللہ ﷺ نے انھیں آذاد کرکے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان کا نکاح کردیا تھا۔دیکھئے۔(ریاض الصالحین کے فوائد ازحافظ صلاح الدین یوسف حدیث 361)۔2۔نیک لوگوں کی ملاقات کےلئے جانامستحب ہے۔3۔جن حضرات سے بزرگوں کے خوش گوار تعلقات رہے ہوں۔اولاد اور دوسرے متعلقین کو بھی یہ تعلقات قائم رکھنے چاہیں۔4۔رسول اللہ ﷺ کے پیاروں سے محبت رسول اللہﷺ سے محبت میں شامل ہے۔صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کو نبی کریمﷺ سے جو محبت تھی اس کی وجہ سے ان کے دل میں آپ کے متعلقین کی بھی محبت پائی جاتی تھی۔5۔عرصہ دراز کے بعد بھی فوت شدہ کی یاد آنے پر رونا آجائے تو یہ صبر کے منافی نہیں۔6۔غم زدہ کو تسلی دینامسنون ہے۔حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وعمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو تسلی دینے کےلئے فرمایا کہ جنت کی نعمتیں دنیا سے بہتر ہیں۔7۔وحی اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین نعمت ہے۔جس کی وجہ سے انسانوں کو ہدایت نصیب ہوئی اور وہ جہنم کے عذابوں سے بچ کر جنت کی گوناگوں نعمتوں اور بلند درجات سے سرفراز ہوئے۔