كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشَدَّ عَلَيْهِ الْوَجَعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: رسول اللہ ﷺ کے مرض وفات کا بیان
عائشہ ؓا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے زیادہ کسی پر تکلیف کی شدت نہیں دیکھی۔
تشریح :
جان نکلنے کی سختی یا نرمی اور چیز ہے۔اور بیماری کی وجہ سے جسم کا تکلیف محسوس کرنا اور چیز ہے۔بعض اوقات مرض کی شدت کی وجہ سے وفات تک تکلیف رہتی ہے۔یہ جسمانی تکلیف ہے۔جس کا انسان کے نیک یا بد ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔جان نکلتے وقت فرشتوں کی سختی کی وجہ سے حاصل ہونے والی تکلیف کا تعلق روح سے ہے۔اسے قریب بیٹھے ہوئے لوگ بھی محسوس نہیں کرسکتے البتہ یہ تکلیف نیک لوگوں کو نہیں ہوتی۔گناہ گاروں اور کافروں کو ان کے جرائم کے مطابق کم یا زیادہ ہوتی ہے۔
جان نکلنے کی سختی یا نرمی اور چیز ہے۔اور بیماری کی وجہ سے جسم کا تکلیف محسوس کرنا اور چیز ہے۔بعض اوقات مرض کی شدت کی وجہ سے وفات تک تکلیف رہتی ہے۔یہ جسمانی تکلیف ہے۔جس کا انسان کے نیک یا بد ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔جان نکلتے وقت فرشتوں کی سختی کی وجہ سے حاصل ہونے والی تکلیف کا تعلق روح سے ہے۔اسے قریب بیٹھے ہوئے لوگ بھی محسوس نہیں کرسکتے البتہ یہ تکلیف نیک لوگوں کو نہیں ہوتی۔گناہ گاروں اور کافروں کو ان کے جرائم کے مطابق کم یا زیادہ ہوتی ہے۔