Book - حدیث 1616

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي النَّهْيِ عَنْ كَسْرِ عِظَامِ الْمَيِّتِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِهِ حَيًّا

ترجمہ Book - حدیث 1616

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: مردے کی ہڈیاں توڑنا منع ہے عائشہ ؓا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میت کی ہڈ توڑنا ایسے ہی ہے جیسے اس کی زندگی میں توڑنا۔‘
تشریح : 1۔دین اسلام نے جس طرح انسان کی زندگی میں اس کے ساتھ بدسلوکی اور بے حرمتی کو ممنوع قراردیا ہے اسی طرح اس کے فوت ہوجانے کے بعد بھی اس کی عزت وتکریم اور حرمت کو برقرار رکھا ہے۔2۔موجودہ دور میں پوسٹ مارٹم کے نام سے مردہ انسان کی چیر پھاڑ کا کام غیر شرعی ہے۔انتہائی شدید شرعی مصلحت کے بغیر اس پر عمل کرنا ناجائز ہے۔سعودی علمائے کرام نے اس مسئلے کو تین حصوں میں تقیسم کیا ہے۔1۔کسی فوجداری دعویٰ کی تحقیق کی غرض سے پوسٹ مارٹم 2۔وبائی امراض کی تحقیق کی غرض سے پوسٹ مارٹم۔3۔تعلیم وتعلیم یعنی اعلیٰ تعلیمی مقاصد کےلئےپوسٹ مارٹم۔پہلی اور دوسری صورت میں پوسٹ مارٹم جائز ہے۔کیونکہ ان صورتوں میں امن وامان اور معاشرے کو وبائی امراض سے بچانے کی بہت سی مصلحتیں کارفرماہیں۔ اور اس میں اس میت کی بے حرمتی کا جو پہلو ہے۔جس کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہو۔وہ ان یقینی اور بہت سی مصلحتوں کے مقابلے میں چھپ جاتا ہے۔باقی رہی تیسری قسم۔یعنی تعلیمی مقاصد کےلئے پوسٹ مارٹم شریعت اسلامیہ پر غور کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کامقصد یہ ہے مصالح کو زیادہ سے زیادہ حاصل کیاجائے۔اور مفاسد کو کم سے کم کیا جائے۔خواہ اس کے لئے دو ضرر رساں چیزوں میں سے اس کا ارتکاب کرنا پڑے۔ جس کا ضرر کم اور اسے ختم کیا جاسکے۔جس کا نقصان زیادہ ہو۔اور جب مصالح میں تعارج ہو تو اسے اختیار کر لیا جائےگا۔ جو راحج ہو حیوانی لاشوں کا پوسٹ مارٹم انسانی لاشوں کے پوسٹ مارٹم کا بدل نہیں ہوسکتا۔اور پوسٹ مارٹم میں چونکہ بہت سی مصلحتیں ہیں۔جو آج کی علمی ترقی کے باعث طبی مقاصد کے لئے بہت کارآمد ہیں۔لہذا انسانی لاش کا پوسٹ مارٹم جائز ہے۔لیکن شریعت نے چونکہ مسلمان کو موت کے بعد بھی اسی طرح عزیت وتکریم سے نوازا ہے۔جسطرح زندگی میں اسے عزت وشرف سے سرفراز کیا ہے جیساکہ مذکورہ روایت میں ہے۔اور پوسٹ مارٹم چونکہ عزت وتکریم کے منافی ہے۔اور اس میں انسانی لاش کی بے حرمتی ہے ار پوسٹ مارٹم کی ضرورت چونکہ غیر معصوم یعنی مرتد اور حربی لوگوں کی لاشوں کے آسانی سے میسر آجانے کی وجہ سے پوری ہوجاتی ہے۔لہذا اس مقصد کے لئے غیر معصوم یعنی مرتد اور حربی لوگوں کی لاشوں کو استعمال کرنے پر اکتفا کیا جائے۔اور ان کے علاوہ دیگر لاشوں کو استعمال نہ کیا جائے۔واللہ اعلم۔(تفصیل کےلئے دیکھئے۔فتاویٰ اسلامیہ (اُردو ) 2/97۔98۔مطبوعہ دارااسلام لاہور) 1۔دین اسلام نے جس طرح انسان کی زندگی میں اس کے ساتھ بدسلوکی اور بے حرمتی کو ممنوع قراردیا ہے اسی طرح اس کے فوت ہوجانے کے بعد بھی اس کی عزت وتکریم اور حرمت کو برقرار رکھا ہے۔2۔موجودہ دور میں پوسٹ مارٹم کے نام سے مردہ انسان کی چیر پھاڑ کا کام غیر شرعی ہے۔انتہائی شدید شرعی مصلحت کے بغیر اس پر عمل کرنا ناجائز ہے۔سعودی علمائے کرام نے اس مسئلے کو تین حصوں میں تقیسم کیا ہے۔1۔کسی فوجداری دعویٰ کی تحقیق کی غرض سے پوسٹ مارٹم 2۔وبائی امراض کی تحقیق کی غرض سے پوسٹ مارٹم۔3۔تعلیم وتعلیم یعنی اعلیٰ تعلیمی مقاصد کےلئےپوسٹ مارٹم۔پہلی اور دوسری صورت میں پوسٹ مارٹم جائز ہے۔کیونکہ ان صورتوں میں امن وامان اور معاشرے کو وبائی امراض سے بچانے کی بہت سی مصلحتیں کارفرماہیں۔ اور اس میں اس میت کی بے حرمتی کا جو پہلو ہے۔جس کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہو۔وہ ان یقینی اور بہت سی مصلحتوں کے مقابلے میں چھپ جاتا ہے۔باقی رہی تیسری قسم۔یعنی تعلیمی مقاصد کےلئے پوسٹ مارٹم شریعت اسلامیہ پر غور کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کامقصد یہ ہے مصالح کو زیادہ سے زیادہ حاصل کیاجائے۔اور مفاسد کو کم سے کم کیا جائے۔خواہ اس کے لئے دو ضرر رساں چیزوں میں سے اس کا ارتکاب کرنا پڑے۔ جس کا ضرر کم اور اسے ختم کیا جاسکے۔جس کا نقصان زیادہ ہو۔اور جب مصالح میں تعارج ہو تو اسے اختیار کر لیا جائےگا۔ جو راحج ہو حیوانی لاشوں کا پوسٹ مارٹم انسانی لاشوں کے پوسٹ مارٹم کا بدل نہیں ہوسکتا۔اور پوسٹ مارٹم میں چونکہ بہت سی مصلحتیں ہیں۔جو آج کی علمی ترقی کے باعث طبی مقاصد کے لئے بہت کارآمد ہیں۔لہذا انسانی لاش کا پوسٹ مارٹم جائز ہے۔لیکن شریعت نے چونکہ مسلمان کو موت کے بعد بھی اسی طرح عزیت وتکریم سے نوازا ہے۔جسطرح زندگی میں اسے عزت وشرف سے سرفراز کیا ہے جیساکہ مذکورہ روایت میں ہے۔اور پوسٹ مارٹم چونکہ عزت وتکریم کے منافی ہے۔اور اس میں انسانی لاش کی بے حرمتی ہے ار پوسٹ مارٹم کی ضرورت چونکہ غیر معصوم یعنی مرتد اور حربی لوگوں کی لاشوں کے آسانی سے میسر آجانے کی وجہ سے پوری ہوجاتی ہے۔لہذا اس مقصد کے لئے غیر معصوم یعنی مرتد اور حربی لوگوں کی لاشوں کو استعمال کرنے پر اکتفا کیا جائے۔اور ان کے علاوہ دیگر لاشوں کو استعمال نہ کیا جائے۔واللہ اعلم۔(تفصیل کےلئے دیکھئے۔فتاویٰ اسلامیہ (اُردو ) 2/97۔98۔مطبوعہ دارااسلام لاہور)