كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ مَاتَ غَرِيبًا حسن حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ مِمَّنْ وُلِدَ بِالْمَدِينَةِ فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا لَيْتَهُ مَاتَ فِي غَيْرِ مَوْلِدِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ النَّاسِ وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا مَاتَ فِي غَيْرِ مَوْلِدِهِ قِيسَ لَهُ مِنْ مَوْلِدِهِ إِلَى مُنْقَطَعِ أَثَرِهِ فِي الْجَنَّةِ
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: پردیس میں موت کا بیان
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مدینہ میں ایک آدمی فوت ہوگیا، اس کی ولادت بھی مدینہ میں ہوئی تھی۔نبی ﷺ نے اس کا جنازہ پڑھایا اور فرمایا: ’’کاش ! وہ اپنے مقام پیدائش کے سوا( کسی اور مقام پر) فوت ہوتا۔‘‘حاضرین میں سے ایک صاحب نے کہا: اے اللہ کے رسول! (آپ یہ تمنا) کیوں (کر رہے ہیں؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جب آدمی اپنی پیدائش کی جگہ کے علاوہ کسی اور مقام پر فوت ہوتا ہے تو اس کے لئے مقام پیدائش سے مقام وفات تک پیدائش کر کے( اس کے برابر جگہ) جنت میں دی جاتی ہے۔ ‘‘
تشریح :
اللہ کا یہ انعام اس مومن کے لئے ہے۔جو وطن سے دور فوت ہوتا ہے۔اور یہ محض اس کا احسان ہے۔جس میں بندے کی کسی کوشش یا ارادے کو دخل نہیں۔اس کے نیک اعمال کی وجہ سے اس کے علاوہ بھی جنت میں بہت سی جگہ مل سکتی ہے۔لیکن یہ خصوصی انعام ہے۔واللہ اعلم۔
اللہ کا یہ انعام اس مومن کے لئے ہے۔جو وطن سے دور فوت ہوتا ہے۔اور یہ محض اس کا احسان ہے۔جس میں بندے کی کسی کوشش یا ارادے کو دخل نہیں۔اس کے نیک اعمال کی وجہ سے اس کے علاوہ بھی جنت میں بہت سی جگہ مل سکتی ہے۔لیکن یہ خصوصی انعام ہے۔واللہ اعلم۔