Book - حدیث 1612

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ الِاجْتِمَاعِ إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ وَصَنْعَةِ الطَّعَامِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ح و حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ أَبُو الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ قَالَ كُنَّا نَرَى الِاجْتِمَاعَ إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ وَصَنْعَةَ الطَّعَامِ مِنْ النِّيَاحَةِ

ترجمہ Book - حدیث 1612

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: میت والوں کے ہاں جمع ہونے اور کھانا تیار کرنے کی ممانعت کا بیان جریر بن عبداللہ بجلی ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: ہم لوگ میت والوں کے ہاں جمع ہونے کو اور ( جمع ہونے والوں کے لیے) کھانا تیار کرنے کو نوحہ شمار کرتےتھے۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد 11/505۔ 506۔واحکام الجنائز ص 167 وسنن ابن ماجہ للدکتور بشار عواد حدیث 162) بہرحال اس حدیث کی بابت آخر الزکر محققین کی رائے ہی راحج معلوم ہوتی ہے۔واللہ اعلم۔2۔تعزیت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ جس کسی کی جہاں کہیں میت کے کسی قریبی سے ملاقات ہو وہاں تعزیت کرلے یا اگر میت والے کے ہاں جائے تو تعزیت کرکے واپس آجائے۔وہاں بلا ضرورت بیٹھے رہنا اور رشتہ داروں ااور ہمسایوں کاجمع رہنا خلاف سنت ہے۔3۔میت کے گھر والوں کےلئے تو کھانا تیار کیا جانا چاہیے لیکن جب دور ونزدیک سے لوگ آکرتعزیت کے نام پر مہمان بن بیٹھتے ہیں تو کھانا تیار کرنے والے کو ان سب کے لئے کھانا تیار کرناپڑتا ہے۔جو ایک ناروا بوجھ ہے۔4۔اس طرح کے اجتماع کو نوحہ سے اس لئے تشبیہ دی گئی ہے۔کہ نوحہ میں بھی عورتوں کا اجتماع ہوتا ہے۔اور اس اکٹھ کا مقصد سوائے اظہار افسوس کے اور کچھ نہیں ہوتا جبکہ یہ مقصد اس طرح جمع ہوئے بغیر بھی حاصل ہوسکتا ہے۔اسی طرح مردوں کو بھی اظہار افسوس او ر تعزیت کےلئے جمع ہوکر بیٹھنے کی ضرورت نہیں تعزیت اس کے بغیر بھی ہوسکتی ہے۔ 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد 11/505۔ 506۔واحکام الجنائز ص 167 وسنن ابن ماجہ للدکتور بشار عواد حدیث 162) بہرحال اس حدیث کی بابت آخر الزکر محققین کی رائے ہی راحج معلوم ہوتی ہے۔واللہ اعلم۔2۔تعزیت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ جس کسی کی جہاں کہیں میت کے کسی قریبی سے ملاقات ہو وہاں تعزیت کرلے یا اگر میت والے کے ہاں جائے تو تعزیت کرکے واپس آجائے۔وہاں بلا ضرورت بیٹھے رہنا اور رشتہ داروں ااور ہمسایوں کاجمع رہنا خلاف سنت ہے۔3۔میت کے گھر والوں کےلئے تو کھانا تیار کیا جانا چاہیے لیکن جب دور ونزدیک سے لوگ آکرتعزیت کے نام پر مہمان بن بیٹھتے ہیں تو کھانا تیار کرنے والے کو ان سب کے لئے کھانا تیار کرناپڑتا ہے۔جو ایک ناروا بوجھ ہے۔4۔اس طرح کے اجتماع کو نوحہ سے اس لئے تشبیہ دی گئی ہے۔کہ نوحہ میں بھی عورتوں کا اجتماع ہوتا ہے۔اور اس اکٹھ کا مقصد سوائے اظہار افسوس کے اور کچھ نہیں ہوتا جبکہ یہ مقصد اس طرح جمع ہوئے بغیر بھی حاصل ہوسکتا ہے۔اسی طرح مردوں کو بھی اظہار افسوس او ر تعزیت کےلئے جمع ہوکر بیٹھنے کی ضرورت نہیں تعزیت اس کے بغیر بھی ہوسکتی ہے۔