Book - حدیث 1610

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الطَّعَامِ يُبْعَثُ إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ لَمَّا جَاءَ نَعْيُ جَعْفَرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اصْنَعُوا لِآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَقَدْ أَتَاهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ أَوْ أَمْرٌ يَشْغَلُهُمْ

ترجمہ Book - حدیث 1610

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: میت والوں کےہاں کھانا بھیجنے کا بیان عبداللہ بن جعفر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا جب جعفر (بن ابی طالب )ؓ کی وفات کی خبر آئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جعفر کے گھر والون کے لیے کھانا تیار کرو، ان کے پاس وہ چیز آگئی ہے، یا فرمایا: وہ معاملہ آگیا ہے جس نے انہیں مشغول کر دیا ہے۔
تشریح : 1۔غزوہ موتہ عیسائی رومی سلطنت کے خلاف جمادی الاولیٰ 8ہجری (اگست یا ستمبر 629ء)میں پیش آیا۔2۔اس جنگ میں مسلمانوں کے تین عظیم قائد حضرت زید بن حارثہ حضرت جعفر طیار بن ابی طالب اور حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یکے بعد دیگرے شہید ہوئے۔آخر کار حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قیادت میں مسلمانوں نے عیسایئوں کو واپس ہونے پر مجبور کردیا۔اور خود مسلمان بھی بڑی حکمت سے کام لے کر سلامتی سے واپس آگئے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الرحیق المختوم ص 526)3۔میت کے اقارب اور ہمسایئوں کا فرض ہے کہ میت کے گھر والوں کےلئے کھانا تیار کریں۔یہ نہیں کےمیت والوں کے ہاں خود مہمان بن کر کھانے کےلئے جمع ہوجایئں۔میت والوں کے ہاں جمع ہونے کی ممانعت حدیث (1612) میں آرہی ہے۔ 1۔غزوہ موتہ عیسائی رومی سلطنت کے خلاف جمادی الاولیٰ 8ہجری (اگست یا ستمبر 629ء)میں پیش آیا۔2۔اس جنگ میں مسلمانوں کے تین عظیم قائد حضرت زید بن حارثہ حضرت جعفر طیار بن ابی طالب اور حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یکے بعد دیگرے شہید ہوئے۔آخر کار حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قیادت میں مسلمانوں نے عیسایئوں کو واپس ہونے پر مجبور کردیا۔اور خود مسلمان بھی بڑی حکمت سے کام لے کر سلامتی سے واپس آگئے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الرحیق المختوم ص 526)3۔میت کے اقارب اور ہمسایئوں کا فرض ہے کہ میت کے گھر والوں کےلئے کھانا تیار کریں۔یہ نہیں کےمیت والوں کے ہاں خود مہمان بن کر کھانے کےلئے جمع ہوجایئں۔میت والوں کے ہاں جمع ہونے کی ممانعت حدیث (1612) میں آرہی ہے۔