Book - حدیث 1607

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِيمَن أَصِيبَ بِسِقطٍ ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ النَّوْفَلِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَسِقْطٌ أُقَدِّمُهُ بَيْنَ يَدَيَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ فَارِسٍ أُخَلِّفُهُ خَلْفِي

ترجمہ Book - حدیث 1607

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب: ناتمام بچے کی پیدائش کا صدمہ اٹھانے کا ثواب ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مجھے ساقط الحمل بچہ اپنے آگے بھیجنا ، سوار اپنے پیچھے چھوڑنے سے زیادہ پسند ہے۔‘‘
تشریح : آگے بھیجنے سے مراد بچے کا فوت ہونا ہے۔ وقت سے پہلے پیدا ہونے والا بچہ زندہ نہیں رہتا یا فوت شدہ پیدا ہوتا ہے۔اس پر صبر کا بھی ثواب ہے۔جیسے دوسری صحیح احادیث میں مذکور ہے۔سوار پیچھے چھوڑنے سے مراد یہ ہے کہ انسان فوت ہو تو اس کا جواں بیٹا موجود ہو جو گھوڑے پر سوار ہوکر جہاد میں شریک ہوسکے۔یہ روایت ضعیف ہے۔تاہم صحیح الخلقت بچے کی وفات کا اجر صحیح احادیث سےثابت ہے۔کوئی بعید نہیں صبر واحتساب کرنے پر بھی اللہ تعالیٰ تام الخلقت والا اجر عطا فرمادے۔وما ذلک علی اللہ بعزیز۔ آگے بھیجنے سے مراد بچے کا فوت ہونا ہے۔ وقت سے پہلے پیدا ہونے والا بچہ زندہ نہیں رہتا یا فوت شدہ پیدا ہوتا ہے۔اس پر صبر کا بھی ثواب ہے۔جیسے دوسری صحیح احادیث میں مذکور ہے۔سوار پیچھے چھوڑنے سے مراد یہ ہے کہ انسان فوت ہو تو اس کا جواں بیٹا موجود ہو جو گھوڑے پر سوار ہوکر جہاد میں شریک ہوسکے۔یہ روایت ضعیف ہے۔تاہم صحیح الخلقت بچے کی وفات کا اجر صحیح احادیث سےثابت ہے۔کوئی بعید نہیں صبر واحتساب کرنے پر بھی اللہ تعالیٰ تام الخلقت والا اجر عطا فرمادے۔وما ذلک علی اللہ بعزیز۔