Book - حدیث 160

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ أَهْلِ بَدْرٍ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: جَاءَ جِبْرِيلُ أَوْ مَلَكٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا تَعُدُّونَ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا فِيكُمْ؟» قَالُوا: خِيَارَنَا، قَالَ: «كَذَلِكَ هُمْ عِنْدَنَا خِيَارُ الْمَلَائِكَةِ»

ترجمہ Book - حدیث 160

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: جنگ بدر میں شریک ہونےوالے صحابہ کے فضائل حضرت رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے ،ا نہوں نے فرمایا: حضرت جبریل علیہ السلام ، یا فرمایا: ایک فرشتہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: تم میں سے جو لوگ جنگ بدر میں شرک ہوئے، تم لوگ انہیں کیا مقام دیتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم انہیں اپنے میں افضل شمار کرتے ہیں۔ فرشتے نے کہا، اسی طرح ہماری نظر میں وہ ( فرشتے جو جنگ بدر میں شریک ہوئے دوسرے) فرشتوں میں افضل ہیں۔
تشریح : (1) ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ فرشتے نے انسانی صورت میں ظاہر ہو کر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے بات چیت کی۔ سابقہ امتوں میں بھی فرشتوں کے بعض انسانوں کے سامنے ظاہر ہو کر ان کے ساتھ بات چیت کرنے کے واقعات ہوئے ہیں جس طرح حضرت مریم علیہا السلام اور فرشتے کی بات چیت ہوئی تھی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ فرشتے نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے بات کی ہو، جس طرح حضرت جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو سلام پہنچایا تھا۔ (2) اس حدیث سے بدر میں شریک ہونے والے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ بدریصحابہ کی تعداد مشہور روایت کے مطابق تین سو تیرہ ہے جبکہ دوسرے اقوال کے مطابق ان کی تعداد تین سو چودہ یا تین سو سترہ ہے۔ (دیکھیے: فتح الباری، 7/364، حدیث:3956) (3) فرشتوں کا نزول جنگ بدر کے علاوہ دوسرے موقعوں پر بھی ہوا لیکن جو فرشتے اس موقع پر حاضضر تھے، وہ دوسروں سے افضل ہیں۔(4) جہاد کی بہت فضیلت ہے کہ اس سے انسان تو کیا فرشتوں کو بھی شرف حاصل ہو جاتا ہے۔ (1) ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ فرشتے نے انسانی صورت میں ظاہر ہو کر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے بات چیت کی۔ سابقہ امتوں میں بھی فرشتوں کے بعض انسانوں کے سامنے ظاہر ہو کر ان کے ساتھ بات چیت کرنے کے واقعات ہوئے ہیں جس طرح حضرت مریم علیہا السلام اور فرشتے کی بات چیت ہوئی تھی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ فرشتے نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے بات کی ہو، جس طرح حضرت جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو سلام پہنچایا تھا۔ (2) اس حدیث سے بدر میں شریک ہونے والے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ بدریصحابہ کی تعداد مشہور روایت کے مطابق تین سو تیرہ ہے جبکہ دوسرے اقوال کے مطابق ان کی تعداد تین سو چودہ یا تین سو سترہ ہے۔ (دیکھیے: فتح الباری، 7/364، حدیث:3956) (3) فرشتوں کا نزول جنگ بدر کے علاوہ دوسرے موقعوں پر بھی ہوا لیکن جو فرشتے اس موقع پر حاضضر تھے، وہ دوسروں سے افضل ہیں۔(4) جہاد کی بہت فضیلت ہے کہ اس سے انسان تو کیا فرشتوں کو بھی شرف حاصل ہو جاتا ہے۔