Book - حدیث 1599

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ عَلَى الْمُصِيبَةِ صحیح حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السُّكَيْنِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَابًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ، أَوْ كَشَفَ سِتْرًا، فَإِذَا النَّاسُ يُصَلُّونَ وَرَاءَ أَبِي بَكْرٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا رَأَى مِنْ حُسْنِ حَالِهِمْ، وَرَجَاءَ أَنْ يَخْلُفَهُ اللَّهُ فِيهِمْ بِالَّذِي رَآهُمْ، فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَيُّمَا أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، أَوْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ، فَلْيَتَعَزَّ بِمُصِيبَتِهِ بِي عَنِ الْمُصِيبَةِ الَّتِي تُصِيبُهُ بِغَيْرِي، فَإِنَّ أَحَدًا مِنْ أُمَّتِي لَنْ يُصَابَ بِمُصِيبَةٍ بَعْدِي أَشَدَّ عَلَيْهِ مِنْ مُصِيبَتِي»

ترجمہ Book - حدیث 1599

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : مصیبت پر صبر کرنے کا بیان عائشہ ؓا سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے( آخری مرض کے ایام میں ایک دن ) وہ دروازہ کھولایا پردہ ہٹایا جو آپ کے اور ( مسجد میں نماز پڑھنے والے) لوگوں کے درمیان حائل تھا۔ دیکھا تو لوگ ابو بکر ؓ کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ نے انہیں اس اچھے حال میں دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا( کہ اللہ کی عبادت مشغول ہیں۔ ) آپ کو یہ امید ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نبی ﷺ ( کی وفات) کے بعد بھی ان کو ایسے ہی ( اچھے) حال میں رکھے گا جو آپ ﷺ نے ملاحظہ فرمایا: ’’اے لوگو! جس شخص کو۔‘‘یافرمایا:’’ جس مومن کو کوئی مصیبت پہنچے تو اسے چاہیے کہ کسی دوسرے کی (وفات کی) وجہ سے پہنچنے والی مصیبت کا غم ہلکا کرنے کے لیے میری( وفات کی) وجہ سے پہنچنے والی مصیبت کو یاد کر لے کیوں کہ میری امت کے کسی فرد کو میری ( وفات کی) مصیبت سے بڑھ کر کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی۔ ‘‘
تشریح : 1۔رسول اللہ ﷺ کو اپنی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں بھی امت کا خیال تھا۔چنانچہ جب انھیں نیکی پر قائم دیکھا تو بہت خوشی ہوئی۔2۔جب مصیبت پر صبر مشکل محسوس ہورہا ہو تو سوچے کہ اگر میرا عزیز یا بزرگ فوت ہوگیا ہے۔تو یہ کوئی نئی بات نہیں۔یہاں جو بھی آیا اسے جانا ہے۔جب محمد رسول اللہ ﷺجیسی عظیم شخصیت کی بھی وفات ہوگئی۔تو پھر اور کون ہے۔جو ہمیشہ زندہ رہے۔3۔حدیث کا مطلھ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جب کوئی مصیبت آئے تو مسلمان رسول اللہ ﷺ پر آنے والی مصیبتوں اور مشکلات کو یاد کرے اور نبی کریمﷺ کے اسوہ حسنہ کو پیش نظر رکھ کر صبرکرے۔جس طرح نبی کریمﷺ نے ہر مشکل اور مصیبت کے موقع پر صبرکیا۔اور مصائب پر جزع فزع کا راستہ اختیار نہیں کیا۔اسی طرح ہمیں بھی کرنا چاہیے۔ 1۔رسول اللہ ﷺ کو اپنی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں بھی امت کا خیال تھا۔چنانچہ جب انھیں نیکی پر قائم دیکھا تو بہت خوشی ہوئی۔2۔جب مصیبت پر صبر مشکل محسوس ہورہا ہو تو سوچے کہ اگر میرا عزیز یا بزرگ فوت ہوگیا ہے۔تو یہ کوئی نئی بات نہیں۔یہاں جو بھی آیا اسے جانا ہے۔جب محمد رسول اللہ ﷺجیسی عظیم شخصیت کی بھی وفات ہوگئی۔تو پھر اور کون ہے۔جو ہمیشہ زندہ رہے۔3۔حدیث کا مطلھ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جب کوئی مصیبت آئے تو مسلمان رسول اللہ ﷺ پر آنے والی مصیبتوں اور مشکلات کو یاد کرے اور نبی کریمﷺ کے اسوہ حسنہ کو پیش نظر رکھ کر صبرکرے۔جس طرح نبی کریمﷺ نے ہر مشکل اور مصیبت کے موقع پر صبرکیا۔اور مصائب پر جزع فزع کا راستہ اختیار نہیں کیا۔اسی طرح ہمیں بھی کرنا چاہیے۔