Book - حدیث 1596

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ عَلَى الْمُصِيبَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى»

ترجمہ Book - حدیث 1596

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : مصیبت پر صبر کرنے کا بیان انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’صبر ابتدائے صدمہ کے وقت ہی ہوتا ہے۔‘‘
تشریح : وہ صبر جو شرعاً مطلوب ہے۔یہ ہے کہ جب مصیبت آئے یا غم پہنچے۔اس وقت اپنے آپ کو غلط حرکات واقوال سے بچائے۔کیونکہ جذبات غم کی شدت کے موقع پر اپنے آپ پر قابو رکھنا اور جائز وناجائز کے فرق کا خیال کرنا بہت مشکل ہے۔جو شخص اس موقعے پر احکام شریعت کو ملحوظ رکھتا ہے۔اصل صبر اسی کا ہے۔جس پر اسے وہ تمام انعامات خداوندی حاصل ہوں گے۔جن کا قرآن وحدیث میں وعدہ کیاگیا ہے۔بعد میں جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے۔خود بخود صبر آنا شروع ہوجاتا ہے۔یہ صبر کوئی ایسی چیز نہیں جس پر کسی کی تعریف کی جائے یا اسے ثواب کی اُمید ہو۔ وہ صبر جو شرعاً مطلوب ہے۔یہ ہے کہ جب مصیبت آئے یا غم پہنچے۔اس وقت اپنے آپ کو غلط حرکات واقوال سے بچائے۔کیونکہ جذبات غم کی شدت کے موقع پر اپنے آپ پر قابو رکھنا اور جائز وناجائز کے فرق کا خیال کرنا بہت مشکل ہے۔جو شخص اس موقعے پر احکام شریعت کو ملحوظ رکھتا ہے۔اصل صبر اسی کا ہے۔جس پر اسے وہ تمام انعامات خداوندی حاصل ہوں گے۔جن کا قرآن وحدیث میں وعدہ کیاگیا ہے۔بعد میں جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے۔خود بخود صبر آنا شروع ہوجاتا ہے۔یہ صبر کوئی ایسی چیز نہیں جس پر کسی کی تعریف کی جائے یا اسے ثواب کی اُمید ہو۔