كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ الْخُدُودِ، وَشَقِّ الْجُيُوبِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَبِي الْعُمَيْسِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَخْرَةَ، يَذْكُرُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، وَأَبِي بُرْدَةَ، قَالَا: لَمَّا ثَقُلَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ تَصِيحُ بِرَنَّةٍ، فَأَفَاقَ، فَقَالَ لَهَا: أَوَمَا عَلِمْتِ أَنِّي بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَكَانَ يُحَدِّثُهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ حَلَقَ، وَسَلَقَ، وَخَرَقَ»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب : (مصیبت کے وقت) چہرے پر طمانچے مارنا اور گریبان چاک کرنا منع ہے
عبدالرحمن بن یزید اور ابو بردہ رحمہ اللہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جب ابو موسیٰ ؓ زیادہ بیمار ہوگئے تو ان کی بیوی ام عبداللہ ؓا بلند آواز سے رونے لگیں۔ ابو موسیٰ ؓ کو کچھ افاقہ ہوا تو فرمایا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ میں بھی اس سے بے زار ہوں جس سے رسول اللہ ﷺ نے بیزار کا اظہار فرمایا ہے؟ (اس بیماری سے پہلے) وہ انہیں حدیث سنایا کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں اس شخص سے بے زار ہوں جو( اظہار غم کے لیے) بال منڈوائے یا بین کرے یا کپڑے پھاڑے۔‘‘
تشریح :
1۔صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کے تقویٰ کا یہ کمال ہے۔کہ انھیں سخت بیماری کی حالت میں بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا خیال رہتا تھا۔2۔گھر میں اگر کوئی غلط کام ہو تو فوراً ٹوک دینا چاہیے۔3۔ جاہلیت میں اظہار غم کےلئے لوگ سر کے بال منڈوایا کرتے تھے۔آجکل بعض لوگ جو داڑھی منڈوانے کے عادی ہوتے ہیں۔غم کے موقع پر شیو کرنا بند کردیتے ہیں۔اس میں ایک خرابی تو یہ ہے کہ یہ بھی ایک لہاظ سے اہل جاہلیت سے مشابہت ہے۔دوسری خرابی یہ ہے کہ سنت رسول اللہ ﷺ یعنی ڈاڑھی رکھنے کا تعلق غم سے جوڑ دیا گیا ہے ۔جبکہ داڑھی صرف آپﷺ کی سنت ہی نہیں بلکہ تمام انبیاء کرام علیہ السلام کی سنت ہے۔اس لئے اسے ان امور فطرت میں شمار کیا گیا ہے۔ جن کا تمام شریعتوں میں حکم دیا گیا ہے۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 293)اسی طرح اظہار غم کےلئے سیاہ لباس پہننا بھی کفار کی نقل ہے۔جب کہ دین اسلام میں کفار سے مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔
1۔صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کے تقویٰ کا یہ کمال ہے۔کہ انھیں سخت بیماری کی حالت میں بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا خیال رہتا تھا۔2۔گھر میں اگر کوئی غلط کام ہو تو فوراً ٹوک دینا چاہیے۔3۔ جاہلیت میں اظہار غم کےلئے لوگ سر کے بال منڈوایا کرتے تھے۔آجکل بعض لوگ جو داڑھی منڈوانے کے عادی ہوتے ہیں۔غم کے موقع پر شیو کرنا بند کردیتے ہیں۔اس میں ایک خرابی تو یہ ہے کہ یہ بھی ایک لہاظ سے اہل جاہلیت سے مشابہت ہے۔دوسری خرابی یہ ہے کہ سنت رسول اللہ ﷺ یعنی ڈاڑھی رکھنے کا تعلق غم سے جوڑ دیا گیا ہے ۔جبکہ داڑھی صرف آپﷺ کی سنت ہی نہیں بلکہ تمام انبیاء کرام علیہ السلام کی سنت ہے۔اس لئے اسے ان امور فطرت میں شمار کیا گیا ہے۔ جن کا تمام شریعتوں میں حکم دیا گیا ہے۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 293)اسی طرح اظہار غم کےلئے سیاہ لباس پہننا بھی کفار کی نقل ہے۔جب کہ دین اسلام میں کفار سے مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔