Book - حدیث 1584

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ الْخُدُودِ، وَشَقِّ الْجُيُوبِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ شَقَّ الْجُيُوبَ، وَضَرَبَ الْخُدُودَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ»

ترجمہ Book - حدیث 1584

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : (مصیبت کے وقت) چہرے پر طمانچے مارنا اور گریبان چاک کرنا منع ہے عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص گریبان چاک کرے اور رخساروں پر طمانچے مارے اور جاہلیت کی طرح بین( نوحہ) کرے ، وہ ہم میں سے نہیں۔ ‘‘
تشریح : 1۔دل کا غم اور آنکھوں سے آنسووں کا بہنا صبر کے منافی نہیں۔البتہ اس کے علاوہ لوگ بے صبری کیوجہ سے جو مختلف قسم کی نامناسب حرکات کرتے ہیں۔وہ شرعاً ممنوع ہیں۔2۔اسلام سے پہلے لوگوں میں یہ عادت تھی۔کہ مرنے والے پر اظہار غم کےلئے بلند آواز سے میت کی تعریفیں کرکے روتے تھے۔ اور گریبان چاک کردیتے تھے۔اسلام میں ان چیزوں سے منع کردیا گیا ہے۔3۔(لیس منا) وہ ہم میں سے نہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسی حرکات کرنے والا اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔بلکہ یہ مطلب ہے کہ وہ ہمارے طریقے پر نہیں مسلمانوں کا یہ طریقہ نہیں کیونکہ یہ اہل جاہلیت کی غلط عادتوں میں سے ہے۔ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 1۔دل کا غم اور آنکھوں سے آنسووں کا بہنا صبر کے منافی نہیں۔البتہ اس کے علاوہ لوگ بے صبری کیوجہ سے جو مختلف قسم کی نامناسب حرکات کرتے ہیں۔وہ شرعاً ممنوع ہیں۔2۔اسلام سے پہلے لوگوں میں یہ عادت تھی۔کہ مرنے والے پر اظہار غم کےلئے بلند آواز سے میت کی تعریفیں کرکے روتے تھے۔ اور گریبان چاک کردیتے تھے۔اسلام میں ان چیزوں سے منع کردیا گیا ہے۔3۔(لیس منا) وہ ہم میں سے نہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسی حرکات کرنے والا اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔بلکہ یہ مطلب ہے کہ وہ ہمارے طریقے پر نہیں مسلمانوں کا یہ طریقہ نہیں کیونکہ یہ اہل جاہلیت کی غلط عادتوں میں سے ہے۔ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔