Book - حدیث 157

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ صحیح حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَقَةٌ مِنْ حَرِيرٍ، فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَتَدَاوَلُونَهَا بَيْنَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا؟» فَقَالُوا لَهُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْ هَذَا»

ترجمہ Book - حدیث 157

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: حضرت سعد بن معاذ کے فضائل حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا بطور ہدیہ پیش کیا گیا۔ حاضرین اسے ہاتھ میں لے لے کر دیکھنے لگے( کہ کتنا عمدہ ہے) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ کیا تم اس پر تعجب کرتے ہو؟‘‘ انہوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول!آپ نے فرمایا:’’ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جنت میں سعد بن معاذ ؓ کے رومال اس سے بہتر ہیں۔‘‘
تشریح : (1) اس سے معلوم ہوا کہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نہ صرف جنتی ہیں بلکہ ان کو جنت کی اعلیٰ نعمتیں میسر ہوں گی۔ (2) جنت کی نعمتوں میں ہر قسم کے کپڑے ہیں حتی کہ رومال بھی ہیں۔ (3) دنیا کی قیمتی سے قیمتی چیز بھی جنت کی معمولی سی چیز کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ (4) ہدیہ قبول کرنا چاہیے اگرچہ مشرک ہی کا ہو۔ واضح رہے کہ یہ ہدیہ قبا تھی جسے والی دومۃ الجندل کے بھائی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تھا۔ (5) حضرت سعاد بن معاذ رضی اللہ عنہ انصاری صحابی ہیں۔ قبیلہ اوس کے سدار تھے۔ جنگ بدر میں شرکت کا شرف حاصل ہوا، غزوہ خندق میں انہیں تیر لگا، اس سے شہادت پائی۔ (1) اس سے معلوم ہوا کہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نہ صرف جنتی ہیں بلکہ ان کو جنت کی اعلیٰ نعمتیں میسر ہوں گی۔ (2) جنت کی نعمتوں میں ہر قسم کے کپڑے ہیں حتی کہ رومال بھی ہیں۔ (3) دنیا کی قیمتی سے قیمتی چیز بھی جنت کی معمولی سی چیز کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ (4) ہدیہ قبول کرنا چاہیے اگرچہ مشرک ہی کا ہو۔ واضح رہے کہ یہ ہدیہ قبا تھی جسے والی دومۃ الجندل کے بھائی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تھا۔ (5) حضرت سعاد بن معاذ رضی اللہ عنہ انصاری صحابی ہیں۔ قبیلہ اوس کے سدار تھے۔ جنگ بدر میں شرکت کا شرف حاصل ہوا، غزوہ خندق میں انہیں تیر لگا، اس سے شہادت پائی۔