Book - حدیث 1569

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «زُورُوا الْقُبُورَ؛ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الْآخِرَةَ»

ترجمہ Book - حدیث 1569

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : قبروں کی زیارت کا بیان ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قبروں کی زیارت کیا کرو، یہ تمہیں آخرت کی یاد دہانی کراتی ہے۔‘‘
تشریح : 1۔قبروں کی زیارت سے مراد عام قبرستان میں جانا ہے۔جہاں اپنے دوستوں اور بزرگوں کی قبریں ہوں انھیں دیکھ کر انسان کے زہن میں یہ سوچ پیدا ہوتی ہے۔کہ جس طرح یہ لوگ کبھی ہمارے ساتھ تھے لیکن آج ہم سے جدا ہوچکے ہیں۔اسی طرح ہم بھی ایک دن یہ دنیا چھوڑ کررب کے دربار میں حاضر ہوجایئں گے پھر ہمیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔3۔جن قبروں پر عمارتیں تعمیر کی گئی ہوں۔وہاں جا کر آخرت کی یاد کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔کیونکہ توجہ دنیا کی بے ثباتی کی طرف نہیں ہوتی۔بلکہ عمارت کے نقش ونگار اور عمارت کی خوبصورتی او ر اس کی تعمیر کا انداز انسان کی توجہ کو مشغول کرلیتے ہیں۔جس کی وجہ سے قبروں کی زیارت کامقصد فوت ہوجاتا ہے۔3۔قبروں کی زیارت کاطریقہ یہ ہے کہ وہاں جا کر مدفون مسہلمانوں کےلئے دعائے خیر کی جائے جیسے کہ گزشتہ احادیث میں بیان ہوا دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 1546۔1547) 1۔قبروں کی زیارت سے مراد عام قبرستان میں جانا ہے۔جہاں اپنے دوستوں اور بزرگوں کی قبریں ہوں انھیں دیکھ کر انسان کے زہن میں یہ سوچ پیدا ہوتی ہے۔کہ جس طرح یہ لوگ کبھی ہمارے ساتھ تھے لیکن آج ہم سے جدا ہوچکے ہیں۔اسی طرح ہم بھی ایک دن یہ دنیا چھوڑ کررب کے دربار میں حاضر ہوجایئں گے پھر ہمیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔3۔جن قبروں پر عمارتیں تعمیر کی گئی ہوں۔وہاں جا کر آخرت کی یاد کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔کیونکہ توجہ دنیا کی بے ثباتی کی طرف نہیں ہوتی۔بلکہ عمارت کے نقش ونگار اور عمارت کی خوبصورتی او ر اس کی تعمیر کا انداز انسان کی توجہ کو مشغول کرلیتے ہیں۔جس کی وجہ سے قبروں کی زیارت کامقصد فوت ہوجاتا ہے۔3۔قبروں کی زیارت کاطریقہ یہ ہے کہ وہاں جا کر مدفون مسہلمانوں کےلئے دعائے خیر کی جائے جیسے کہ گزشتہ احادیث میں بیان ہوا دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 1546۔1547)