كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعَلَامَةِ فِي الْقَبْرِ حسن صحیح حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَيُّوبَ أَبُو هُرَيْرَةَ الْوَاسِطِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ نُبَيْطٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَعْلَمَ قَبْرَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ بِصَخْرَةٍ»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب : قبر پر علامت رکھنے کا بیان
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عثمان بن مظعون ؓ کی قبر پر( اس کے سرہانے) علامت کے طور پر ایک بڑا پتھر رکھا۔
تشریح :
قبر کے سرہانے نشانی کےلئے ایک پتھر لگادینا کافی ہے جس سے معلوم ہو کہ یہ قبر ہے تاکہ کوئی اس پر پائوں رکھ کر نہ گزرے اور کسی دوسری میت کو دفن کرنے کےلئے غلطی سے اس قبر کا کچھ حصہ نہ کھل جائے اس پتھر پر کچھ لکھنا یا کتبہ لگانا منع ہے جیسے کے حدیث (1563)میں آرہا ہے۔
قبر کے سرہانے نشانی کےلئے ایک پتھر لگادینا کافی ہے جس سے معلوم ہو کہ یہ قبر ہے تاکہ کوئی اس پر پائوں رکھ کر نہ گزرے اور کسی دوسری میت کو دفن کرنے کےلئے غلطی سے اس قبر کا کچھ حصہ نہ کھل جائے اس پتھر پر کچھ لکھنا یا کتبہ لگانا منع ہے جیسے کے حدیث (1563)میں آرہا ہے۔