Book - حدیث 156

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ أَبِي ذَرٍّ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا أَقَلَّتِ الْغَبْرَاءُ، وَلَا أَظَلَّتِ الْخَضْرَاءُ، مِنْ رَجُلٍ أَصْدَقَ لَهْجَةً مِنْ أَبِي ذَرٍّ»

ترجمہ Book - حدیث 156

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: حضرت ابوذر کی فضیلت حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ؓ سےس نا آپ نے فرمایا:’’ ابو ذر ؓ سے بڑھ کر بات میں سچا آدمی نہ زمین نے اٹھایا ، نہ آسمان نے اس پر سایہ کیا۔‘‘
تشریح : (1) حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ روئے زمین پر آسمان کے نیچے ابوذر رضی اللہ عنہ سے زیادہ راست گفتار کوئی نہیں۔ یہ ان کے ہر حال میں سچ بولنے کی تعریف ہے۔ (2) اس سے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے افضل ہونا لازم نہیں آتا کیونکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میں راست گفتاری کے علاوہ اور بہت سی خوبیاں بھی تھیں، جن میں وہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے افضل تھے۔ اہل سنت کا اتفاق ہے کہ انبیائے کرام علیھم السلام کے بعد سب سے افضل شخص حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، پھر باقی خلفائے راشدین، پھر عشرہ مبشرہ میں سے باقی حجرات اور ان کے بعد مختلف اعتبارات سے صحابہ کرام کی افضیلت ہے۔ رضی اللہ تعالیٰ عنھم۔ (1) حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ روئے زمین پر آسمان کے نیچے ابوذر رضی اللہ عنہ سے زیادہ راست گفتار کوئی نہیں۔ یہ ان کے ہر حال میں سچ بولنے کی تعریف ہے۔ (2) اس سے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے افضل ہونا لازم نہیں آتا کیونکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میں راست گفتاری کے علاوہ اور بہت سی خوبیاں بھی تھیں، جن میں وہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے افضل تھے۔ اہل سنت کا اتفاق ہے کہ انبیائے کرام علیھم السلام کے بعد سب سے افضل شخص حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، پھر باقی خلفائے راشدین، پھر عشرہ مبشرہ میں سے باقی حجرات اور ان کے بعد مختلف اعتبارات سے صحابہ کرام کی افضیلت ہے۔ رضی اللہ تعالیٰ عنھم۔